دیوبند ،(سمیر چودھری)
جمعیۃ علماء ہند کے مجلس منتظمہ کے دو روزہ اہم اجلاس کی نشست اول میں ملک میں پیدا کئے جارہے نفرت کے ماحول پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے ملک کے نامور علماء کرام نے بیک آوازنفرت پھیلانے والوں کو ملک دشمن قرار دیا اور نفرت کا جواب محبت سے دینے کی ضرورت پر زور دیا۔اپنے صدارتی خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں سماجی ہم آہنگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات مشکل ضرور ہیں لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمان آج ملک کا سب سے کمزور طبقہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم سر جھکا کر سب کچھ قبول کریں گے اور ہر ظلم کو برداشت کریںگے،ہم اپنے ایمان کا سمجھوتہ نہیںکریں گے۔
مولانا مدنی نے کہاکہ ملک میں نفرت کرنے والوں کی بڑی تعداد نہیں لیکن سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اکثریت خاموش ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ نفرت کرنے والے ملک کے اصل دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی اور تعمیر و ترقی کے لئے ہمارے آباؤ اجداد اور کابرین دیوبند نے عظیم قربانیاں دی ہیں اسلئے ہم فرقہ پرست طاقتوں کو ملک کے عزت و قار سے کھیلنے نہیں دیں گے۔ مولانا نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ انہیں شدت پسندی اور فوری ردعمل سے بچنا چاہئے،کیونکہ آگ کو آگ سے نہیں بجھایا جاسکتاہے۔ نفرت اور فرقہ پرستی کا جواب نفرت نہیں ہو سکتی۔ہمیں نفرت کا جواب محبت اور خوش اسلوبی سے دینا چاہئے۔مولانا مدنی نے اشاروں اشاروں میں آر ایس ایس اور حکومت پر بھی سخت تنقید کی اور آڑ ے ہاتھوں لیتے کہاکہ نفرت کی دکانیں کھولنے والے ملک کے اصل دشمن ہیں۔
مولانا مدنی نے کہاکہ گھر کوآباد کرنے والے اور سنوارنے کے لیے قربانیاں دینے والوں اور گھر کو برباد کرنے والوں میں فرق ہوتاہے۔ انہوں نے اشاروں میں حکومت پر حملہ آور ہوتے کہاکہ فاسشٹ طاقتیں ملک کو تباہ و برباد کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ حکومتیں ہمیشہ نہیں رہتی ہیں بلکہ ہمیشہ رہنے والی ذات پاک پرودگار کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند مسلمانان ہند کی استقامت کی علامت ہے،یہ تنظیم صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی تنظیم ہے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت کو ختم کرنا مسلمانوں سے زیادہ حکومت اور میڈیا کی ذمہ داری ہے۔
ملک کے حالات مشکل ضرور ہیں لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں: مفتی سلمان منصور پوری
قبل ازیں مولانا سلمان بجنوری،مفتی محمد سلمان منصور پوری،مفتی حبیب الرحمن الہ آباداور مولانا شمس الدین وغیرہ نفرت اور اسلاموفوبیا کے متعلق تجاویز کے ساتھ ملک اور معاشرے کے مسائل پر تجاویزمنظورپیش کی۔ ملک میں نفرت کے بڑھتے ہوئے پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے اقدامات پر غور کے لیے مولانا سلمان بجنوری نے تجویز پیش کی، تجویز میں ملک میں نفرت کے بڑھتے ہوئے پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے اقدامات پر غور و خوض کیا گیا۔ کہاگیاکہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف دشمنی کا یہ پروپیگنڈہ پوری دنیا میں ہمارے پیارے ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے اور اس کی شبیہ ایک کٹر، مذہبی بنیاد پرست ملک کے طور پر بنتی جا رہی ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ جمعیۃ ہند بالخصوص مسلم نوجوانوں اور طلبہ تنظیموں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ ملک کے دشمن اندرونی اور بیرونی عناصر کا براہ راست نشانہ پرہیں، انہیں مایوس کرنے، اکسانے اور گمراہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن اس سے مایوس نہ ہوں، بہادری اور دانشمندی سے کام لیں اور جمعیۃ علماء ہند و اس کی قیادت پر اعتماد کریں۔
مفتی سلمان منصورپوری نائب صدر جمعیۃ علماء ہند نے اسلاموفوبیا سے متعلق قرارداد کی منظوری کے موقع پر خطاب میں کہا کہ مسلمان اپنے رویے سے ثابت کریں کہ ہم اسلام کے عالمگیر بھائی چارے کے پیغام کو عام کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو اپنی سرگرمیوں سے اسلام کا صحیح علمبردار بننا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے مین اسٹریم اور یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کرے جو اسلام کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں۔کنونشن میں جمعیت کی جانب سے سماجی ہم آہنگی کے لیے سدبھاونا منچ کے قیام کی تجویز کو بھی منظوری دی گئی، جس کے تحت جمعیت نے ملک میں ایک ہزار سدبھاونا منچ قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کا مقصد ملک اور معاشرے میں باہمی رواداری اور خیر سگالی کو بڑھانا ہے۔
فرقہ واریت اور نفرت کا جواب محبت اور ہم آہنگی سے دیا جائے:مفتی ابوالقاسم نعانی
اس قرارداد پر اپنے خطاب میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ملک میں امن وامان اور بھائی چارے کو مضبوط کرنے کی اپیل کی ،انہوں نے ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں کہاکہ آپسی بھائی چارہ اور امن وامان صرف ہماری ذمہ داری نہیں بلکہ یہ سب کی ذمہ داری ہے، ہم نے ہمیشہ محبت کے پیغام کو مشن کے طور پر آگے بڑھایا اور کبھی اس مشن سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں اور نہ ہی ہٹے گیں،ہمارے ملک مختلف مذاہب اور نظریات کا گلدستہ ہے،جس کی ہمیں قدر کرنی چاہے۔ مغربی بنگال کی ممتا حکومت میں وزیر مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہاکہ اس وقت میں دھرم کے نام پر جس طرح کے سنسدپروگرام کئے جارہے ہیں وہ ملک کے لئے خطرناک ہیں، انہوں نے ملک کی سالمیت اور بقاء باہمی کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
اس دوران عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی بھی اپنے منفرد اور شاعرانہ انداز میں جمعیۃ کے کاموں کی ستائش کرتے ہوئے امن و شانتی اور ایکتا کا پیغام دیا۔دریں اثناء اصلاح معاشرہ، جمعیۃ اوپن اسکول اوراسکاوؤ گائیڈکی کارکردگی رپورٹیں پیش کی۔ قبل ازاں اجلاس کی پہلی نشست کا آغاز صبح نو بجے جمعیۃ علماء کے پرچم کشائی کے ساتھ ہوا، تلاوت کلام اللہ قاری عبدالرؤف استاذ دارالعلوم دیوبند اور نعت پاک نامور شاعر اسلام قاری احسان محسن نے کی۔ صدارت مولانا سید محمود مدنی اور نظامت کے فرائض جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے انجام دیئے۔
اجلاس کی دوسری نشست بعد نماز مغرب جبکہ تیسری نشست اتوار کی صبح منعقد ہوگی، جس میں یونیفارم سول کوڈ، گیان واپی مسجد اورمسلم اوقاف جیسے مسائل زیر غور آئینگے۔رکن پارلیمنٹ مولانا مولانا بدرالدین اجمل، مولانا ہارون بھوپال، حافظ ندیم مہاراشٹر، مولانا علی حسن ہریانہ، مولانا قاری شوکت، نائب مہتمم مفتی راشد اعظمی،مولانا مجیب اللہ گونڈوی،قاری ارشاد،مولانا راشد،مولانا شمشیر قاسمی،حافظ فرقان اسعدی،مولانا موسیٰ قاسمی سمیت مجلس منتظمہ کے جملہ اراکین اور جمعیۃ علماء کے سرکردہ علماء شریک رہے۔