نئی دہلی :(ایجنسی)
سپریم کورٹ نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ فیروز پور کے حوالے سے سیکورٹی چوک معاملے میں دوبارہ سماعت کی۔ سماعت کے دوران،مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل (ایس جی) تشار مہتااور پنجاب حکومت کے اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل پیش کئے۔ سینئر وکیل منیندر سنگھ نے عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔
تمام دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اس معاملے میں جاری تمام جانچوں کو بند کر دی جائیں۔ عدالت نے جانچ کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ چنڈی گڑھ کے ڈی جی پی، این آئی اے کے آئی جی، پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو بھی اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران سی جے آئی نے مرکزی حکومت کی پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ اسے یہ نہیں دکھانا چاہئے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سی جے آئی این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل تین ججوں کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔
ایس جی تشار مہتا نے کہا کہ یہ انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کی مکمل ناکامی ہے۔ وزیر اعظم کا قافلہ وہاں سے 100 میٹر دور تھا جہاں کسان احتجاج کر رہے تھے اور اس کی تمام تر ذمہ داری ڈی جی پی کی تھی۔
یہ ایس پی جی ایکٹ اور بلیو بک کی خلاف ورزی ہے اور اس کے ذمہ دار صرف اور صرف افسران ہیں اور یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے کہ پنجاب حکومت انہیں تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ مرکزی حکومت اس معاملے میں واضح نہیں ہے۔ پنجاب حکومت کے 7 افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے تو نوٹس کیسے جاری ہو سکتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس معاملے میں سیاست ہو رہی ہے۔
سالیسٹر جنرل نے کہا کہ دورہ اچھی طرح سے پلان کیا گیا تھا۔ سڑک کو محفوظ بنانا ریاستی حکومت کی ذمہ داری تھی۔ یہ کوئی اچانک فیصلہ نہیں تھا۔ بلیو بک کی صریح خلاف ورزی ہے اس لیے اس میں سماعت کی ضمانت نہیں ہے۔
واصح رہے کہ اس معاملے کی سماعت جمعہ کو بھی ہوئی۔ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل وزیر اعظم کے ان کے ساتھ ہونے والے دورے سے متعلق تمام دستاویزات کو محفوظ رکھیں۔
سی جے آئی این وی رمن نے پنجاب حکومت اور مرکزی حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹیوں سے کہا تھا کہ وہ پیر تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہ کریں۔
پنجاب حکومت نے واقعے کے بعد پنجاب کے ڈی جی پی کو تبدیل کرتے ہوئے فیروز پور کے ایس ایس پی کو معطل کر دیا ہے۔ واقعے کے حوالے سے ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔
اس واقعہ کو لے کر کانگریس اور بی جے پی کے سبھی لیڈر آمنے سامنے آگئے ہیں۔ پنجاب میں ایک ماہ کے اندر اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور ایسے میں یہ معاملہ کافی گرم ہو گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے بھی اپنی رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کر دی تھی۔ پنجاب کے چیف سکریٹری انیرودھ تیواری نے اس رپورٹ میں سیکورٹی چوک سے متعلق تمام نکات کو شامل کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے دو ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
اس واقعہ کو لے کر بی جے پی اور کانگریس کے سبھی لیڈروں کے درمیان بیان بازی جاری ہے۔