ہریانہ :(ایجنسی)
ہریانہ اسمبلی میں منگل کو تبدیلی مذہب مخالف بل منظور کیا گیا۔ کانگریس نے بل کی مخالفت میں اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا۔ اس بل کا نام ہریانہ پریونشن آف کنورژن بل 2022 ہے۔ اس سے پہلے، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، کرناٹک، گجرات جیسی کئی اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں اس طرح کے بل پاس ہو چکے ہیں اور قانون کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
یہ بل 4 مارچ کو اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ بل ایسے تبدیلی مذہب پر پابندی لگاتا ہے جو زبردستی، بہلا – پھسلا کر، کسی بھی قسم کی لالچ وغیرہ سے کرائے جاتے ہیں۔ اس بل کے مطابق اگر کوئی لالچ، زبردستی، دھوکہ دہی کے ذریعے تبدیلی مذہب کرتا ہے تو ایسا کرنے والے کو 1 سے 5 سال قید کی سزا ہو گی اور کم سے کم ایک لاکھ روپےجرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
10 سال کی سزا!
بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی نابالغ، عورت یا کسی دلت اور قبائلی سماج سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے کم از کم 4 سال قید کی سزا دی جائے گی اور جس کی مدت 10 سال تک ہوسکتی ہے، اور ایسا شخص کو 3 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ اس طرح کے نئے بل کی فی الحال ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس سلسلے میں جو قوانین پہلے ہی بن چکے ہیں ان میں جبراً تبدیلی مذہب کی سزا کا التزام ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کرن چودھری نے کہا کہ یہ ہریانہ کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے بل پر کہا کہ یہ کسی مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتا اور صرف جبراً تبدیلی مذہب کے موضوع پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
ہریانہ کے گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں میں سڑک پر نماز پڑھنے کو لے کر کافی تنازع ہوا تھا اور اس کو لے کر ماحول کافی کشیدہ تھا۔