نئی دہلی:مرکزی حکومت کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے لداخ کے لیڈروں نے اپنی اعلیٰ سطحی کمیٹی سے باہر ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان لیڈروں کا کہنا ہے کہ لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنائے جانے سے پہلے جموں و کشمیر کے ساتھ بہتر تھا۔ ان لیڈروں کا یہ فیصلہ مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے خطے میں عدم اطمینان کو ختم کرنے کے لیے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کے چند دن بعد لیا گیا ہے۔ ان لیڈروں نے بھی مرکز کے پینل کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔
این ڈی ٹی وی( NDTV) کی رپورٹ کے مطابق لداخ اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس کی اعلیٰ باڈی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ یہ کمیٹی کسی بھی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گی۔ جب تک ان کے مطالبات بشمول لداخ کو ریاست کا درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی حیثیت کو ایجنڈے کا حصہ نہیں بنایا جاتا۔اس کمیٹی میں لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر، لداخ سے ممبر پارلیمنٹ، وزارت داخلہ کا ایک سینئر اہلکار اور لیہہ اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس کی اعلیٰ تنظیم کے نو نمائندے بطور ممبر شامل ہیں۔
لیہہ کی اعلیٰ تنظیم کے رہنما اور لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر چیرنگ دورجے نے کہا کہ موجودہ منظرنامے کو دیکھ کر ہمیں لگتا ہے کہ جب ہم جموں و کشمیر کا حصہ تھے تو ہم بہتر تھے۔ دورجے نے مزید کہا کہ وہ (مرکز) ہمیں بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مرکز ہماری ریاست کے مطالبے اور چھٹے شیڈول کے خلاف ہے۔