بھوپال:(ایجنسی)
کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر سیاست گرم ہو گئی ہے۔ اس دوران رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ ہندوستان میں حجاب پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں خواتین کا مقام اتنا اعلیٰ ترین ہے وہاں حجاب پہننے کی کیا ضرورت ہے! پرگیہ ٹھاکر نے کہا کہ مدرسوں کے علاوہ اگر کسی دیگر تعلیمی ادارے میں حجاب پہنا جاتا ہے تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھوپال سے رکن پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر برکھیڑا پٹھانی علاقہ کے ایک مندر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
پرگیہ نے کہا، ’’آپ کے پاس مدرسے ہیں، اگر آپ وہاں حجاب پہنتے ہیں یا خضاب لگاتے ہیں تو ہمیں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ آپ وہاں کا ضروری لباس پہنتے ہیں اور وہاں کے نظم و نسق پر عمل پیرا ہوتے ہیں لیکن اگر آپ ملک کے اسکولوں اور کالجوں میں نظم و نسق کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور حجاب پہننا اور خضاب لگانا شروع کر دیتے ہیں تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ خضاب کا استعمال بالوں کی سفیدی کو چھپانے کے لئے کیا جاتا ہے لیکن حجاب کا استعمال چہرہ ٹھانپنے کے لئے کیا جاتا ہے۔
پرگیہ ٹھاکر نے کہا کہ پردہ ان لوگوں سے کرنا چاہیے جو ہماری طرف بری نظر رکھتے ہیں۔ یہ بات یقینی ہے کہ ہندو بُری نظر نہیں رکھتے۔ یہ سناتن کا کلچر ہے کہ عورتوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ ہمارے یہاں جب دیوتاؤں کو بھی ضرورت ہوتی ہے تو دیوی کو شریروں کو مارنے کے لیے پکارا جاتا ہے۔ یہاں ماں اور بیوی کا مقام اہم ترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں خواتین کو اتنا بلند مقام حاصل ہے، کیا وہاں حجاب پہننے کی ضرورت ہے؟ ہندوستان میں حجاب پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ حجاب تنازع گزشتہ ماہ کرناٹک کے اڈوپی میں شروع ہوا تھا جب کچھ طالبات نے اس پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ احتجاج میں دیگر طلباء بھی زعفرانی اسکارف پہن کر کالج آنے لگے۔ یہ تنازع ریاست بھر میں تیزی سے پھیل گیا ہے۔ فی الحال کرناٹک ہائی کورٹ میں یہ معاملہ زیر سماعت ہے جہاں کچھ طالبات نے مذہبی آزادی کے آئینی حق کا حوالہ دیتے ہوئے حجاب پہننے پر پابندی کو چیلنج کیا ہے۔