جموں وکشمیر :(ایجنسی)
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اگر مسجد لینے سے مسائل حل ہوتے ہیں تو دائیں بازو والوں کو مسجد لینے دیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے ہندو مسلم اتحاد اور اس کے لیے آئین کو تباہ نہ کریں۔
انہوں نے بدھ کو کہا کہ اگر مساجد، لال قلعہ یا قطب مینار کو لینے سے بے روزگاری، مہنگائی اور غربت جیسے اہم مسائل کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے تو میں اس ملک کے مسلمانوں سے کہوں گی کہ وہ جو کچھ بھی وہ چاہتے ہیں ،انہیں چھیننے دیں ۔ وہ ایک دن پہلے دہلی میں قطب مینار پر ہندو دائیں بازو گروپ کے مظاہرے کا حوالہ دے رہی تھیں۔ اس مظاہرے میں قطب مینار کو’وشنو ستبھ ‘ کا نام بدلنے کی مانگ کی گئی تھی ۔
سری نگر میں پی ڈی پی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ مسجد کا دعویٰ کرنے والے گروہوں کو تشدد کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق محبوبہ نے کہا،’مساجد لیتے ہیں تو لینےدیں،مگر انہیں خون خرابہ کرنے کاموقع مت دیں۔ یہ یہی چاہتے ہیں ۔
دائیں بازو کے گروہوں سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر مساجد کو لینے سے آپ کو کچھ حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے تو براہ کرم ایسا کریں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سڑک کے کنارے بھی کہیں بھی عبادت کرسکتے ہیں ۔ ہمیں عبادت کرنے کے لئے کسی عمارت کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم کسی بھی مقام پر خدا کے سامنے جھک سکتے ہیں ۔