پٹنہ:(پریس ریلیز)
5جنوری 2022 کومرکزی ادارہ شرعیہ کی جدید بلڈنگ واقع کھجوربناپٹنہ بہار میں ناموس رسالت کے خاطر پورے ملک میں تحریک چلائے جانے کے حوالہ سے ملک کی نامورتنظیم ’رضااکیڈمی‘کے نمائندہ وفد کی آمد ہوئی۔تحفظ ناموس رسالت کے موضوع پراہم نشست ہوئی۔سامعین سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی ادارہ شرعیہ کے صدر غازی ملت مولاناغلام رسول بلیاوی سابق ایم پی،موجودہ ایم ایل سی حکومت بہار نے کہاکہ نبی اکرم،نورمجسم رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وغلامی اور ان کی حرمت ناموس کے خاطرمر مٹناہرمسلمان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے۔ایمان کی تکمیل،مغفرت کی ضمانت بغیراحترام رسول کے ممکن ہی نہیں۔عشق رسول ہی توایمان وکفرکے درمیان خط امتیاز ہے اور اسی کانام اسلام اورعقیدہ اعلی حضرت ہے۔نبی کونین کی شان اقدس میں ذرا سی گستاخی اورنازیباکلمات ایک مسلمان کےلیے ناقابل تصورہے اورناقابل برداشت بھی ہے بلکہ انتہائی تکلیف دہ اوراذیتناک ہے۔
صدرادارہ نے واضح لفظوں میں کہاکہ اس وقت جوسیاست کی ڈوری چل رہی ہے وہ تن کے گوروں والی سیاست سے بھی زیادہ گھاتک دکھنے لگی ہے۔کہیں نہ کہیں یہودیت کاعنصرملتاہے۔کیونکہ انہیں اندازہ ہے کہ مسلمانوں کے پاس کچھ ہوکہ نہ ہوان کے پاس جوسب سے بڑی دولت ہے وہ عشق مصطفی ہے۔جب تک یہ عظیم دولت ہے انہیں کمزور کرپانامشکل ہے۔قبل بھی یہ سازشیں کی گئیں ناکام ہوئے اور اب پھرطبع آزمائ پراتر آئے ہیں۔اس وقت ضرورت ضرور ہے کہ ملک کے کونے کونے سے تحفظ ناموس رسالت کی گوہار لگائ جائے اور شاتم رسول، گستاخ رسول کو فاسٹ ٹریک سزا دینے کاقانون بن جائے۔صدرادارہ نے کہاکہ ایم پی، ایم ایل اے، ایم ایل سی بن کرمرناکوئ کمال نہیں ایمان والا رہ کرمرناکمال ہے۔یہ ہماری اولادوں کی گھٹیوں میں پلادی جائے۔
صدرادارہ سابق ایم پی نے اپنی بات پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس تحریک کاآغاز مورخہ 9 جنوری 2022 کو دارالقضا ادارہ شرعیہ کی شاخ کے قیام کے اجلاس سے شروع کردیں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ میں سیاست کے اٹکھیلیاں سے واقف ہوں مذہبی آزادی کواگرٹھیس پہونچانے کی بات کرے تو میں اس پارٹی کے ساتھ قطعی نہیں رہ سکتا۔بہت لوگ بہت کرتے ہیں بہت بولتے ہیں لیکن اکھاڑے میں اترنے کےبعد ہی بازوؤں کی طاقت کااندازہ ہوتا ہے۔اور یہ مسلم الثبوت ہے کہ اگر ہمارے ائمہ فقط اپنے مصلیان ہی کولے کرنکل جائیں توہمیں کسی متبادل کی ضرورت نہین ہے۔آخر میں کہاکہ تحفظ ناموس رسالت بل پاس کرنے پرکچھ ورک ہوچکاہے۔آنے والے سیشن میں اس کی پہل کردی جائے گی۔
صدر ادارہ نے اراکین رضااکیڈمی کا استقبال کیااور کہاکہ رضااکیڈمی نے پورے ملک میں ملی،فلاحی،رفاہی،علمی جوخدمات انجام دیااور دے رہاہے وہ چندلفظوں یاکتابچوں میں محدود کرپانا مشکل ہے۔رضااکیڈمی وفدکے سربراہ مولاناعباس رضوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ بیسوں صدی کے سب سے بڑے ناموس رسالت کے محافظ اعلی حضرت تھے ان کے بعد مفتی اعظم کی ذات ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت غازی ملت علامہ غلام رسول بلیاوی کی آواز ملکی سطح پرگونج رہی ہے اور یہ گونج میدان وایوان میں یکساں سنائ دیتی ہے آپ مفتی اعظم کےمرید ہیں اس وقت ہماری خواہش ہے کہ تحفظ ناموس رسالت قانون سب سے پہلے بہار حکومت سے پاس ہو۔اللہ نے بلیاوی صاحب کاقبال بلندفرمایاہے کہ ان کی مقبولیت اوردہاڑ وللکار ملکی سطح پرمحسوس کی جاتی ہے۔
مفتی اعظم کی عطا اور تاج الشریعہ کافیضان ہے یہ بہار ہی جس نے ہربڑی تاریخ کورقم کیا، آزادی ہندکی تاریخ اسی بہار سےملتی ہے مجھے یقین ہے تحفظ ناموس رسالت بل بھی پاس ہونے کی سب سے پہلی تاریخ یہیں رقم ہوگی۔اس کے بعد حضرت مولاناجمال انوررضوی ادارہ شرعیہ نے ناموس رسالت کے حوالہ سے اپنے بیان میں کہاکہ جب بھی ناموس رسالے پرکوئ انگلی اٹھے تو اہل قلم: قلم لے کرمیدان میں آئیں،علم والے اپنے علم سے باطل کی دفاع کریں،صاحب دولت ناموس رسالت کے خاطر دولت نہ دیکھیں غرض کہ ہرقربانی قبول ہو مگر ناموس مصطفی پرآنچ آئے یہ ناقابل برداشت ہو۔آخر میں مفتی غلام حسین ثقافی ادارہ شرعیہ نے تمام شرکاء کاشکریہ ادا کیا۔ اس نشست میں مولانا ظفرالدین رضوی رضااکیڈمی ممبی، مولانا محمد گلزارالدین چشتی ممبئی،مولانا محمد عباس رضوی ترجمان رضا اکیڈمی،ڈاکٹر جاوید دھلوی،حافظ محمد مستقیم دھلوی،نقی امام ڈاکٹرذاکراسکول پٹنہ، مفتی عبدالباسط رضوی،مفتی غلام اختررضا،مفتی غلام سرور،حافظ معراج احمدفریدی، قاری جاویداختر تربیت افتاء کے تمام علمائے کرام وادارہ کے تمام طلباء نے شرکت کی۔