گوہاٹی :(ایجنسی)
آسام کی کابینہ نے اتوار کو ریاست میں چھ اقلیتی برادریوں کو سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ اس اقدام سے انہیں اقلیتوں کے لیے مختلف اسکیموں کے فوائد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم، ریاست میں اپوزیشن نے اس اقدام کو حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کا ’تقسیم کاری ایجنڈا‘قرار دیا۔
ریاستی وزیر صحت کیشب مہنت نے ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو بتایا کہ کابینہ نے مسلم، عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور پارسی برادریوں کے لوگوں کو اقلیتی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے مطابق قوانین پر کام ہو گا۔
مہنت نے کابینہ کے فیصلے کے بعد ایک بریفنگ میں کہا، ’یہ پہلا موقع ہے جب اس طرح کا فیصلہ لیا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس درج فہرست قبائل، درج فہرست ذاتوں اور دیگر پسماندہ ذاتوں کے سرٹیفکیٹ ہیں، لیکن آج تک اقلیتوں کو ایسا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا، جس سے ان کی شناخت میں مدد مل سکے۔
انہوں نے کہا، ’’ہمارے پاس اقلیتوں کی ترقی کے لیے ایک الگ بورڈ ہے اور ان کے لیے مختلف اسکیمیں ہیں۔ لیکن یہ پہچاننے کا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ اقلیت کون ہے؟ اب ان کے پاس سرٹیفکیٹ ہوں گے اور وہ سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق آسام کی آبادی کا 61.47 فیصد ہندو، 34.22 فیصد مسلمان، عیسائی 3.74 فیصد، سکھ 0.07 فیصد، بدھ 0.18 فیصد اور جین 0.08 فیصد ہیں۔ آسام اقلیتی ترقیاتی بورڈ کے مطابق اس وقت ریاست میں چھ برادریوں سے تعلق رکھنے والے 16 ملین لوگ ہیں۔
تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں اور اقلیتی اداروں کا کہنا تھا کہ چونکہ آئین میں پہلے ہی یہ بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں کون سی کمیونٹیز اقلیتی درجہ کے مستحق ہیں، اس لیے اس اقدام کی ضرورت نہیں تھی اور آسام میں حکمراں بی جے پی کا اس اقدام کے پیچھے سیاسی ایجنڈا تھا۔ آسام کانگریس کے صدر بھوپین کمار بورہ نے کہا، ’یہ بی جے پی کے تقسیم کرنے والے ایجنڈے کو آگے بڑھائے گا۔ اس سے مختلف اقلیتی برادریوں میں تقسیم پیدا ہوگی اور سماج میں مزید دراڑیں پیدا کرنے کے حکمراں پارٹی کے منصوبے کو آگے بڑھایا جائے گا۔‘
چیف منسٹر ہیمنت بسوا سرما کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں ڈولو چائے باغان میں کام کرنے والوں کے 1263 پریواروں کو 12.63کروڑ روپے کی رقم سلچر میں گرین فیلڈ، ہوائی اڈے بنانے میں تعاون کے لئے عطیہ رقم کے طور دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہر پریوار کو تعان کے لئے ایک ایک لاکھ روپے کی رقم معاوضہ کے طور پر دی جائے گی ۔
ریاستی حکومت نے اس سے قبل سلچر ہوائی اڈے کے لیے ڈولو لال باغ اور مین نگر چائے کے باغ میں لی گئی زمین کے لیے 50 کروڑ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا تھا اور اس کے تحت 2.37 کروڑ روپے کی رقم پہلے ہی جاری کی جا چکی ہے۔ مہنت نے بتایا کہ کابینہ نے ریاست کی ملکیت والی آسام ٹی کارپوریشن لمیٹڈ (اے ٹی سی ایل) کے ملازمین کے زیر التواء پراویڈنٹ فنڈ کے لیے 142.50 کروڑ روپے کی رقم جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔