لکھنؤ:(ایجنسی)
منگل کو لکھنؤ میں کانگریس کے دفتر میں جے این یو کے سابق طالب علم اور کانگریس لیڈر کنہیا کمار پر مبینہ طور پر سیاہی پھینکی گئی۔ وہ کانگریس امیدوار صدف جعفر کی تشہیر کرنے آئے تھے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ کنہیا پر سیاہی پھینکنے والے دیوانش واجپئی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ملزم نے کنہیا کمار کو غدار کہتے ہوئے سیاہی پھینکی تھی۔ کانگریس لیڈروں نے دعویٰ کیا کہ یہ سیاہی نہیں تھی بلکہ ایک قسم کا تیزاب تھا جو کنہیا کمار پر پھینکا گیا تھا، جو اتر پردیش کے آئندہ اسمبلی انتخابات کی مہم کے لیے شہر میں تھے۔
کانگریس لیڈروں نے کہا، ’ملزم نے کنہیا کمار پر تیزاب پھینکنے کی کوشش کی، لیکن ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ تاہم چند بوندیں قریب میں کھڑے 3-4 نوجوانوں پر گریں۔‘
پارٹی کارکنوں نے ملزم کو پکڑ لیا ہے لیکن ابھی تک اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ کمار کانگریس امیدواروں کے لیے ووٹ مانگنے کے لیے لکھنؤ میں گھر گھر مہم چلا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کی قیادت میں ریاستی اسمبلی انتخابات بڑے ہونے جا رہے ہیں۔
کنہیا کمار نے کہا، ’جب سے ہاتھرس، اناؤ اور لکھیم پور کھیری کے واقعات ہوئے ہیں، کانگریس انصاف مانگتے ہوئے سڑکوں پر اتری ہے۔ جنہوں نے ملک بنایا ہی نہیں، وہ ملک بیچ رہے ہیں۔ کانگریس نے بھارت کا تعمیر کیا، اسی لیے وہ ایسے لوگوں سے ملک کو بچارہی ہے ۔‘
بتا دیں کہ 2018 میں گوالیار میں ایک شخص نے گجرات کے ایم ایل اے جگنیش میوانی اور کنہیا کمار پر سیاہی پھینک تھی۔ یہ دونوں اپنی ’آئین بچاؤ‘ تحریک کے ایک حصے کے طور پر چیمبر آف کامرس بھون میں ایک سیمینار سے خطاب کرنے گوالیار میں تھے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا تھا کہ ہندو سینا کے مکیش پال نے مبینہ طور پر ان دونوں پر اس وقت سیاہی پھینکی جب وہ سیمینار سے خطاب کرنے والے تھے۔