نئی دہلی:(ایجنسی)
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ملک کا عام بجٹ پیش کیا۔ منسوخ شدہ زرعی قوانین پر کسانوں کی مبینہ ناراضگی کے بعد سے کسانوںکی نظریں عام بجٹ پر تھیں۔ اب کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے عام بجٹ پر پہلا ردعمل دیا ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کوایم ایس پی گارنٹی ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد ہی فائدہ ہوگا۔
گنے کے بقایا جات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹکیت نے کہا کہ گناقانون میں اگر 14 دنوں کے اندر ادائیگی نہیں کی جاتی ہے تو سود ادا کرنے کا التزام ہے، لیکن پیسہنہیں ملتا۔ یوپی میں 5 سال سے بی جے پی کی حکومت ہے، لیکن پھر بھی ایسا نہیں کیا گیا۔ مارچ کے مہینے سے ادائیگی واجب الادا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کسانوں کو ایم ایس پی پر خریداری کا فائدہ تبھی ملے گا جب ایم ایس پی گارنٹی ایکٹ قانون بن جائے گا۔ تب کوئی بھی تاجر سستی خریداری نہیں کر سکے گا اور پھر تاجر ایم ایس پی پر فروخت کرتے ہیں۔ جس سے کسانوں کا نقصان ہوتا ہے۔
بتا دیں کہ راکیش ٹکیت مسلسل مرکز سے ایم ایس پی پر قانون لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ زرعی قوانین کی منسوخی کے بعد بھی ٹکیت حکومت پر شدید حملہ آور ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایم ایس پی کا قانون نہیں لایا جاتا، اناج کی خریداری میں دھوکہ دہی ہوتی رہے گی۔ اس سے کسانوں کے بجائے صرف تاجر، عہدیدار اور سیاستدان مستفید ہوتے رہیں گے۔
ساتھ ہی حکومت نے اس بجٹ میں زراعت کے شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کی بھی بات کی ہے۔ اس پر راکیش ٹکیت نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم کئی سالوں سے اس کی وکالت کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کسانوں کے واجبات کو بھی ڈیجیٹل کیا جائے اور ڈیجیٹل ادائیگی کی جائے۔ نیز 23 فصلوں کو ڈیجیٹل سے جوڑدینا چاہئے۔