بنگلور:(ایجنسی)
اڈوپی ضلع کے ایک گورنمنٹ گرلز کالج کی ایک طالبہ نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے جس میں کلاس روم کے اندر حجاب پہننے کے حق کی مانگ کی گئی ہے۔
درخواست میں یہ اعلان کرنے کی مانگ کی گئی ہے کہ حجاب (سر پر ڈوپٹہ)پہننا آئین ہند کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ایک بنیادی حق ہے اور اسلام کا ایک لازمی عمل ہے۔
یہ معاملہ کرناٹک کے اڈوپی میں گورنمنٹ گرلز پری یونیورسٹی کالج سے متعلق ہے جہاں چھ مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں نہیں بیٹھنے دیا جا رہا ہے۔
یہ درخواست طالبہ ریشم فاروق نے دائر کی تھی۔ ریشم کی نمائندگی ان کے بھائی مبارک فاروق نے کی۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی آئین مذہب کو ماننے ، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ اسے اور اس کے دیگر ہم جماعت طالبات کو کالج انتظامیہ کی مداخلت کے بغیر حجاب پہن کر کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کالج نے مذہب اسلام کی پیروی کرنے والی 6 طالبات کو انٹری کی اجازت نہیں دی۔ اس میں کہا گیا کہ چونکہ یہ طالبات حجاب پہنے ہوئے تھیں، اس لیے انہیں تعلیم کے بنیادی حق سے محروم رکھا گیا۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ 28 دسمبر 2021 کو درخواست گزار اور دیگر طالبات، جو اسلامی عقیدے کی پیروی کرتی ہیں، کو کالج کے احاطے میں داخل ہونےاور کالج میں منعقدہ کلاسوں میں جانے سے روک دیا گیا ۔
پٹیشن کےمطابق کالج میں اس بنیاد پر ان کے کیمپس اور کلاس میں داخلہ سے منع کردیا ہے کہ انہوں نے حجاب پہن رکھا تھا۔ کالج کا کہنا ہے کہ عرضی گزار اور اسی طرح کے دیگر طالبات صرف حجاب پہن کر کالج کے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کی ہیں۔
پٹیشن میں مزید کہا گیاہے کہ جس طرح کالج انتظامیہ نے عرضی گزار کو کلاس روم سے باہر کیاہے، وہ نہ صرف اس کے ہم جماعتوں کے درمیان بلکہ پورے کالج کے بچوں کے درمیان اس پر کلنک (Stigma) جیسا ہے ، جو ذہنی صحت کےساتھ ساتھ عرضی گزار کے مستقبل کے امکانات کو بھی متاثر کرے گا۔