نئی دہلی:بعض حلقے چیف جسٹس پر دباؤ بنانے کی کوشش کررہے ہیں اس کا اندازہ یوں ہوتا ہے کہ وکلاء کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ عدلیہ کو بدنام کرنے کے لئے سیاسی ایجنڈہ چلایاجارہا انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کو خط لکھ کر اس معاملہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خط میں سی جے آئی کو شکایتی لہجے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی معاملات میں عدلیہ پر دباؤ ڈالنے، عدالتی عمل کو متاثر کرنے اور عدالت کے احکامات کی تردید کے لیے بیہودہ دلائل دیے جا رہے ہیں۔ ایجنڈے کو منظم طریقے سے آگے بڑھایا جا رہا ہے، یہ جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔ جن 600 وکلاء نے CJI چندر چوڑ کو خط بھیجا ہے ان میں ہریش سالوے، بار کونسل آف انڈیا کے صدر منن کمار مشرا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر آدیش اگروال، پنکی آنند، ہتیش جین جیسے نامور وکلاء بھی شامل ہیں۔ وکلاء نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ عدلیہ پر حملوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کسی سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر خط میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ عدلیہ کو ایک ایجنڈے کا حصہ بنا کر بدنام کیا جا رہا ہے۔ وکلاء نے عدلیہ کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی ایسی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سیاسی طور پر حساس مقدمات میں عدلیہ کو متاثر کرنے اور عدالتوں کو بدنام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہی نہیں عدالت پرعوام کے اعتماد کو کمزور کرنے کے لیے عدلیہ کی موجودہ کارروائی اور ماضی کے بارے میں غلط بیانیہ تیار کیا جا رہا ہے۔
خط میں وکلا نے کہا ہے کہ ججز کی عزت پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے بینچ فکسنگ جیسے الزامات بھی گھڑے جا رہے ہیں۔ عدالت اگر حق میں فیصلہ دے تو اچھا ہے اور خلاف دے تو غلط، سیاسی ایجنڈے کے مطابق ایسی حکمت عملی چلائی جا رہی ہے۔ کسی سیاستدان پر کرپشن کا الزام ہو تو عدالت ہی پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔
وکلاء نے کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری عدالتوں کو ان حملوں سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ خاموش رہنا یا کچھ نہ کرنا غلطی سے ان لوگوں کو زیادہ طاقت دے سکتا ہے جو عدلیہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔