بیدر :کرناٹک کے بیدر ضلع میں ایک ہجوم نے مبینہ طور پر ایک ہیریٹیج مدرسہ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔ پولیس نے نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ مسلم تنظیموں نے آج دھمکی دی ہے کہ اگر 7 اکتوبر تک گرفتاریاں نہ کی گئیں تو احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ یہ واقعہ 1460 کی دہائی میں بیدر میں بنائے گئے محمود گاون مدرسہ میں دسہرہ کے دن پیش آیا۔ یہ مدرسہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) کے تحت آتا ہے۔ یہ عمارت قومی اہمیت کی یادگاروں کی فہرست میں شامل ہے۔ اگر مسلم تنظیموں نے اس واقعہ کو لے کر سوشل میڈیا پر مہم نہ چلائی ہوتی تو یہ واقعہ منظر عام پر نہ آتا۔
ستیہ ڈاٹ کام نے یہ خبر دیتے ہوۓ بتایا کہ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کی شام ہجوم نے مدرسے کا تالا توڑ دیا۔ مدرسہ کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر، اس نے پوجا کرنے کے لیے ایک کونے کا رخ کرنے سے پہلے "جئے شری رام” اور "ہندو دھرم جئے” کا نعرہ لگایا۔ موقع سے آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ سیڑھیوں پر ایک بہت بڑا ہجوم کھڑا عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ایک مقامی پولیس اہلکار نے بتایا کہ نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، لیکن ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔بیدر میں کئی مسلم تنظیموں نے واقعے کی مذمت کی ہے اور قصورواروں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو نماز جمعہ کے بعد بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس واقعہ پر ریاست کی حکمراں بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ایسے واقعات کو "مسلمانوں کو نیچا دکھانے” کو فروغ دے رہی ہے۔