وارانسی :(ایجنسی)
ملک بھر کی کئی ریاستوں میں نماز جمعہ کے دوران تشدد کے بعد اب سنت سماج نے بھی سڑکوں پر اترنے کا من بنا لیا ہے۔ مہنت بالک داس کی صدارت میں سنت سماج کی میٹنگ ہوئی، جس میں کئی قراردادیں پاس کی گئیں۔ میٹنگ میں نوپور شرما کی بھی حمایت کی گئی۔ سنت سماج نے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے نوپور شرما کو عصمت دری کی دھمکی دی تھی۔
جن ستہ آن لائن کی خبر کے مطابق سنت سماج نے مزید مطالبات پیش کئے۔ سنت سماج نے کہا کہ سنتوں کو ملک بچانے کے لیے سڑکوں پر آنا چاہیے کیونکہ اسلامی ملک بنانے کی سازش کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی سنت سماج نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت پھیلانے والے مولویوں کی جائیداد کو ضبط کیا جائے اور جس مسجد سے پتھراؤ ہو رہا ہے اسے تالا لگا دیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی سنت سماج نے کہا کہ مقامی سطح پر جہادیوں کی فہرست بنائی جائے۔
مہنت بالک داس نے پریشد میں کہا کہ ہمارا ملک شرعی ملک نہیں ہے بلکہ آئین کے تحت چلنے والا ملک ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہندو مذہب کے بارے میں کوئی نازیبا الفاظ کہے گا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ منہ توڑ جواب دیں گے۔ سنت سماج نے کہا کہ نوپور شرما ہندوستان کی بیٹی ہیں اور ان پر کیے گئے ریمارکس کہیں سے بھی قابل معافی نہیں ہیں۔
سنت سماج نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ وہ بنیاد پرستوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں، کیوں کہ سنت سماج اس طرح کی ہنگامہ آرائی کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ شیولنگ میں سوراخ کرنے پر سنت سماج انجمن انتظام کمیٹی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے گی۔ سنت سماج جلد ہی تمام پنتھوں، اکھاڑوں اور ناگوں کے ساتھ بات چیت کرے گا اور بڑا فیصلہ کرے گا۔
سنت سماج نے جھارکھنڈ حکومت کو احتجاج کا انتباہ بھی دیا ہے۔ سنت سماج نے کہا کہ جھارکھنڈ حکومت رانچی میں تشدد کے مجرموں کو جلد سے جلد جیل بھیجے۔ اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو سنت سماج پورے ملک میں احتجاج کرے گا۔ سنت سماج نے کل 16 قراردادیں پاس کیں۔