سری نگر:(ایجنسی)
جموں و کشمیر کی راجدھانی سری نگر میں گزشتہ 13 دسمبرکو ہوئی فائرنگ ، جس میں دودہشت گرد مارے گئےتھے ، کےخلاف احتجاج کرنےاور’ملک مخالف نعرے ‘لگانے کےالزام میں پولیس نے ایک خاتون اوران کی بیٹی کوگزشتہ منگل (14 دسمبر) کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے اس اقدام کی وادی کشمیر میں کافی تنقید ہو رہی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ لوگوں سے بات کرنے کے بجائے ان کے خلاف کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کشمیر انتظامیہ ایک خاتون کو گرفتار کرکے ’مکمل طور پر گر گئی‘ ہے۔
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے کہا کہ صرف احتجاج کرنے پر دو خواتین کو گرفتار کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ لون نے کہا، ‘ایسی جگہ رہنا بہت گھٹن والا ہے جہاں حکومت کی تلوار ہمیشہ ہمارے سروں پر لٹکتی رہتی ہے۔
گرفتار خواتین کی شناخت سری نگر میں رنگ ریتھ کے وانابل علاقے کے عاشق احمد سیفی کی بیوی افروزہ اوران کی بیٹی عائشہ کے طور پر ہوئی ہے۔ انہیں ویمن پولیس اسٹیشن میں رکھا گیاہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوںنے رنگ ریتھ میں ہوئے انکاؤنٹر میں لشکرطیبہ کےدو دہشت گردوں کومار گرایا تھا ۔ مارے گئے دونوں شخص کئی دہشت گردی کے معاملوںاورشہر ی مظالم میںملوث تھے۔اور یہاں تک کہ سری نگر شہر میں حالیہ کئی ہلاکتوں میں بھی ان کا کردار تھا۔
ٹوئٹر ہینڈل ‘JKUTNEWS1’ سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں عائشہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ کشمیر میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں، اس لیے ان ہلاکتوں سے متعلق سرکاری بیانات کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس افسر نے کہا، ’اسے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔‘ پولیس نے کہا کہ انہوں نے فائرنگ کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کی، جس سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوا۔یہ دوسرا موقع ہے جب خواتین نے سری نگر میں ’فائرنگ‘ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ اس سے قبل متنازع حیدر پورہ فائرنگ کے خلاف احتجاج ہوا تھا جس میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔