نئی دہلی :(ایجنسی)
لکھیم پور کھیری سانحہ میں یوپی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں کہا کہ وہ ایک ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں تحقیقات کے لیے تیار ہے۔ اس کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے بدھ کے لیے اس معاملے کی لسٹڈ کردی۔
پیر کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ لکھیم پور قتل عام کی جانچ کرنے والے افسران کو ’اپ گریڈ‘ کیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے سینئر افسران کی فہرست بھی مانگی ہے۔ جس کے بعد یوپی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ تحقیقات کی قیادت کے لیے ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کا انتخاب کرے۔ عدالت نے کہا کہ ناموں پر غور کرنے کے لیے ایک دن درکار ہے۔
اس کے بعد عدالت نے تحقیقاتی ٹیم میں افسران کی گریڈ پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس این وی رمن نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ آپ کو معاملے کی جانچ کرنے والی ٹیم کو اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ اس کے لیے اعلیٰ درجے کے افسران کی ضرورت ہے۔
جسٹس سوریہ کانت نے بھی اس سے اتفاق کیا اور کہاکہ موجودہ ایس آئی ٹی میں زیادہ تر افسران لکھیم پور کے ہیں۔ آپ ہمیں ان آئی پی ایس افسران کے نام بتائیں جو یوپی کیڈر سے ہیں لیکن ان کا تعلق یوپی سے نہیں ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کے ذریعہ لکھیم پور کھیری میں کسانوں کو مبینہ طور پر کچلنے کے معاملے میں عدالت میں سماعت کے دوران یوپی حکومت کو کئی سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ پچھلے ہفتے، سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ چاہتی ہے کہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج اس کی نگرانی کریں اور یہ ’اس طرح سے نہیں چل رہا ہے جیسا ہم نے امید کی تھی ۔
بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں دو اوور لیپنگ ایف آئی آر صرف ’ ایک خاص ملزم‘ کو بچانے کے مقصدسے تھیں اور جانچ کو الگ نہیں رکھا گیا تھا جیسا کہ انہیں ہونا چاہئے۔
بتا دیں کہ لکھیم پور معاملے میں آشیش مشرا پر کسانوں کو اپنی ہی گاڑیوں سے کچلنے کا الزام ہے، جس میں چار کسانوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد تشدد بھڑک اٹھا، جس میں بی جے پی کے تین کارکن اور ایک مقامی صحافی مارے گئے۔