بنگلورو: (ایجنسی)
’مسلمانوں کو امن اور وقار کے ساتھ جینے دیجئے‘- یہ کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کا۔ ’دراصل ہندو تنظیموں کی طرف سے مسلمانوں اور ان کے ذریعہ معاشکے خلاف چلائی جارہی مہم کی وجہ سے کرناٹک کو تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔‘
یدی یورپا نے دھارواڑ میں مسلمانوں کے پھلوں کے ٹھیلےتوڑنے کے الزام میں سری رام سینا کے چار نام نہاد ارکان کی گرفتاری کے بعد ہندو تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی حرکتوں میں ملوث نہ ہوں۔
یدی یورپا نے پیر کو صحافیوں سے کہا، ’میری خواہش ہے کہ ہندو اور مسلمان ایسے رہیں جیسے ایک ماں کے بچے ساتھ رہتے ہیں۔ اگر کچھ شرپسند عناصر اس میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں تو وزیر اعلیٰ نے پہلے ہی یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘کم از کم مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات نہیں ہونے چاہئیں اور ہمیں متحد ہو کر رہنا چاہیے۔ میں ان لوگوں سے بھی اپیل کروں گا جو ایسی حرکتیں کر رہے ہیں کہ وہ ایسا نہ کریں۔
یدی یورپا بی جے پی کے پہلے بڑے لیڈر ہیں جنہوں نے حجاب تنازع کے بعد ہندوتوا تنظیموں کی طرف سے چلائی جانے والی مہموں پر کھلے عام تنقید کی۔
ہندوتوا تنظیموں نے مندروں کے قریب مسلمانوں کی دکانوں پر پابندی لگانے، حلال گوشت کا بائیکاٹ کرنے اور پھلوں کی تجارت میں ‘مسلمانوں کی ’اجارہ داری‘ کو ختم کرنے کی مہم چلائی ہے۔ اس نے مسلم کاریگروں کے بنائے ہوئے مجسموں اور کمیونٹی کے افراد کے ذریعہ چلائے جانے والے آٹوز کا بائیکاٹ کرنے کو کہا ہے۔ اس کے ساتھ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے خلاف بھی کارروائی کی مانگ کی گئی ہے۔
یدی یورپا کے بیان سے ایک دن پہلے قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر جے سی مدھوسوامی نے فریقین کو کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔ مدھوسوامی نے اتوار کو بیلگاوی میں نامہ نگاروں سے کہا، ‘وہ تمام لوگ جنہوں نے آزادی کے بعد ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کیا وہ ہندوستانی ہیں۔ یہ ملک سب کا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو کچھ فرقہ پرست گروہوں کی کارروائیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا لیکن اگر ایسے گروہ بدامنی پھیلاتے ہیں اور امن وامان کو خراب کرتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔مدھوسوامی نے مزید کہا، ‘آئین نے ہر شہری کو جینے، کاروبار کرنے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کے حق کی ضمانت دی ہے۔ انہوں نے کسی کو یہ حق نہیں دیا کہ وہ کسی بھی برادری کو عوام میں بدنام کرے۔مدھوسوامی بسواراج بومئی کابینہ میں پہلے وزیر بن گئے جنہوں نے ہندوتوا تنظیموں کی مہموں پر تنقید کی۔
کرناٹک کے وزیر داخلہ آراگا گیانندرا نے مارچ میں ہندو تنظیموں کی طرف سے لگائی گئی ان تمام پابندیوں کو حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کے خلاف ‘’رد عمل‘ قرار دیا تھا۔ پچھلے مہینے بی جے پی کے دو ایم ایل اے نے بھی ان مہمات کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔