نئی دہلی :(ایجنسی)
جمعہ کو نوپور شرما کی درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی طرف سے کئے گئے تبصرے کے بارے میں ملک کے چیف جسٹس این وی رمن کے سامنے لیٹر پٹیشن دیا گیا ہے۔لیٹر پٹیشن میں سماجی کارکن اجے گوتم نے مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس سوریہ کانت نے نوپور شرما کے خلاف جو ریمارکس دیئے ہیں اسے واپس لیا جائے۔ نوپور شرما کو منصفانہ ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے۔ عرضی لیٹر میں کہا گیا ہے کہ نوپور شرما کی جان کو خطرہ ہے اس لیے ان کے خلاف درج تمام مقدمات دہلی منتقل کیے جائیں۔
اس سے پہلے دن میں، جسٹس سوریہ کانت اور جے بی پاردی والا کی تعطیلاتی بنچ نے شرما کو پیغمبراسلام کے خلاف ان کے ریمارکس پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے ’ریمارکس‘ نے ’’پورے ملک میں آگ لگا دی ہے، پھر بھی، وہ 10 سال کی وکیل ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں ۔… وہ اپنے تبصروں کے لیے فوری طور پر پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔‘‘
ریمارکس کے لیے مختلف ریاستوں میں ان کے خلاف درج ایف آئی آرز کو کلب کرنے کے لیے شرما کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ یہ ریمارکس یا تو سستی شہرت، سیاسی ایجنڈا یا کچھ مذموم سرگرمیوں کے لیے کیے گئے تھے۔
عدالت کے ریمارکس کے خلاف ایک سماجی کارکن ہونے کا دعویٰ کرنے والے دہلی کے اجے گوتم کی طرف سے دائر لیٹر پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ’نوپور شرما کے معاملے میں اپنے مشاہدات واپس لینے کے لیے مناسب احکامات یا ہدایات جاری کریں تاکہ نوپور شرما کو غیرجانبدار ہونے کاموقع ملے۔‘ خط درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسے ایک PIL کے طور پر سمجھا جائے اور سماعت کے دوران کیے گئے منفی ریمارکس کو ’غیر ضروری‘ قرار دیا جائے۔
بتادیں کہ بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے حال ہی میں ایک ٹی وی ڈیبیٹ میں پیغمبر اسلام محمد ؐکے خلاف ریمارکس دیے تھے۔ اس کی بہت مخالفت ہوئی۔ کویت، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت تمام مسلم ممالک نے بھی ان کے بیان پر تنقید کی جس کے بعد انہیں بی جے پی نے پارٹی سے معطل کر دیا۔ تاہم بعد میں انہوں نے اپنے ریمارک پر معذرت کرتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے کہا کہ میرا کسی کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا۔ ان کے ریمارکس پر ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے ہوئے اور مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں میں ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔