نوح میوات:(پریس ریلیز )
خطہ میوات میں تیزی سے پھیل رہی سماجی برائیوں کے سد باب کرنے کے لیے پڑوسی ریاست راجستھان کے گاؤں نیملی میں آج ہفتہ کو مولانا محمد خالد قاسمی کی صدارت میں ہریانہ اور راجستھان کے ذمہ داروں کی ایک مشترکہ پنچایت کا انعقاد کیا گیا۔ پنچایت میں اس بات پر اتفاق رائے ہوا کہ دونوں جانبین کے ذمہ دار فریقین کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے سے میواتی عوام کو برائیوں سے روکا جائے گا۔
اسی مناسبت سے 26 فروری کو فیروز پور جھرکہ میں ایک اہم مگر مہاپنچایت کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں میوات کے علمائے کرام کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور سماجی کارکنان اس پنچایت میں شرکت کریں گے۔
آج کی پنچایت میں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا راشد نے خطہ میوات میں پھیلتی سماجی برائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برائیوں کے خلاف ہم سب کو متحد ہوکر سنجیدگی سے سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ سماجی برائیوں کے بڑھنے سے نہ صرف سماج میں عدم استحکام پھیل رہا ہے بلکہ برائیوں کا حوالہ دے کر میوات کا نام بھی یوپی میں کچھ سیاسی لیڈران واضح طور پر بدنام کر رہے ہیں۔ میواتیوں پر لگے اس تہمت کے داغ کو دھونے کے لیے معاشرے کے لوگوں کو بیدار مغزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، اور متحد ہوکر معاشرتی برائیوں پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے ۔جہیز کے نظام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں جہیز کا کوئی تصور ہی نہیں ہے یہ محض ہندوانہ رسم و رواج ہے کا حصہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کو بھی سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ پنچایت میں شرکت کے لیے پہنچے سابق ایم ایل اے چودھری ذاکر حسین ،سابق وزیر آزاد محمد، سابق ایم ایل اے نسیم احمد نے بھی سماجی برائیوں کے تعلق سے علمائے کرام کی طرف سے اٹھائے گئے سماجی اقدامات پر اپنی رضامندی ظاہر کی۔
آن لائن فراڈ اور آن لائن ٹھگی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے مولانا صابر قاسمی نائی ننگلہ نے کہا کہ یہ معاملے میں میوات کو بدنام کر رہا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ معاشرے کے لوگ اپنے بچوں پر دینی و اخلاقی طور پر توجہ دیں اور انہیں بری عادتوں سے دور رکھیں۔ پنچایت کے منتظم مولانا اطہر نے کہا کہ پنچایت میں کئی اہم موضوعات پر کام کرنے کی فوری طور پر ضرورت ہے ۔
واضح رہے کہ فیروز پور جھرکہ واقع دہلی میں 26 فروری کو ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا جائے گا جس میں سماجی برائیوں کی روک تھام کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔
اس موقع پر مولانا شیر محمد امینی، مفتی زاہد حسین، مولانا خالد قاسمی، فضل الدین بیسر، عمر پاڈلہ، زبیر الوری، عباس سرپنچ، اسرائیل رانیکا، ایڈوکیٹ سلام الدین، ایڈوکیٹ یوسف خان، حاجی ابراہیم بگھولا سمیت کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔