ممبئی(پریس ریلیز)
معروف داعی ومبلغ اسلام مولانا کلیم صدیقی اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری اور آسام میں مسلمانوں کے خلاف ظلم وبربریت کے خلاف کل ملک گیر پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔ مراٹھواڑہ مختلف مسلم تنظیموں کی جانب سے بند کا اہتمام کیاتھا۔ دارالحکومت دہلی، جے پور ، علی گڑھ سمیت ملک بھر میں کل بعد نماز جمعہ احتجاج اور مظاہرے ہوئے جس میں مولانا کلیم صدیقی کی رہائی کے مطالبے سمیت مسلمانوں کو سرکاری مشنری کے ذریعے ہراساں کیے جانے کی مودی اور یوگی حکومت کو ہدف ملامت بنایاگیا۔
دہلی میں سیکڑوں نو مسلموں نے مولانا کلیم صدیقی کے حق میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرین مولانا کلیم صدیقی کو رہا کرو، رہا کرو، علماء ہماری شان ہیں، شان ہیں، کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ایک نومسلم مظاہرین نے کہا کہ یوپی الیکشن کے پیش نظر تبدیلی مذہب کا مدعا اُٹھایاگیا ہے۔ جبراً مذہب بدلا ہی نہیں جاسکتا۔ ایک مظاہرین نے کہاکہ ابھی تو یہ الزام لگا کر اُٹھایاگیا ہے کہ تبدیلی مذہب میں ملوث ہیں۔ کل کو یہ بھی کہہ کر اُٹھایاجائے گاکہ نماز نہ پڑھو، روزے نہ رکھو، قرآن نہ پڑھو۔ ایک مظاہرین نے کہاکہ ہم کسی کو زبردستی چائے پلانا چاہیں تو وہ چائے نہیں پیتا، جبراً تبدیلی مذہب تو دور کی بات ہے۔ یہ ہندوستان ہے ہندوستان کا آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے مذہب کی تبلیغ واشاعت کرسکتے ہیں۔ اور اپنی مرضی سے جس بھی مذہب کو چاہیں اختیار کرسکتے ہیں۔
مہاراشٹر کے ا ورنگ آباد، اکولہ، ناندیڑ، لاتور، ممبرا سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیاگیا۔ یوپی کے سنبھل ضلع کے مدرسہ سراج العلوم ہلال سرائے کے زیراہتمام مسجد ہلالی میں دلتوں کے ہمراہ مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف زبردست احتجاج کیاگیا ، احتجاج کے بعد صدر جمہوریہ ہنداور گورنر یوپی کے نام ایس پی کو ایک میمورینڈم دیا گیا۔ جس میں ان کی رہائی کا مطالبہ کیاگیا۔
ادھر مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری اور آسام میں زیادتی کے خلاف ملی، سماجی اور سیاسی جماعتوں کے ذریعہ مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں مراٹھواڑہ شہر کے بازار بند رکھنے کی اپیل کا زبردست طریقے سے اثر دیکھنے کو ملا۔ اس موقع پر پُرامن احتجاج کیا گیا۔ مراٹھواڑہ بند سے متعلق اپیل سے متعلق لوگوں میں زبردست اثر دیکھی گئی۔ اطلاعات کے مطابق اورنگ آباد کے مسلم اکثریتی علاقوں میں صد فیصد بند منایاگیا۔ عوام نے اپنے طور پر کاروبار بند رکھ کر احتجاج درج کروایا۔ اورنگ آباد کا شاہ گنج، گل منڈی، پٹن گیر، سٹی چوک، شاہ بازار، شاہ گنج کا چپل مارکیٹ اورپٹن گیٹ کا موبائل مارکیٹ اور اس طرح کی تمام دکانیں بند رہیں۔ کاروباری طبقوں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کاروبار بند کرکے پرامن احتجاج درج کررہے ہیں۔ مراٹھواڑہ میں بند کا زبردست اثر دیکھنے کو ملا۔
سید شکیل نے کہاکہ کہ آج اس لیے بند کا اعلان کیاگیا ہے کہ کلیم صدیقی کو گرفتار کیاگیا ہے انہیں ہم جلد سے جلد رہا کراناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بند کے بعد بھی اگر حکومت نہیں سنتی ہیں تو ہم آگے مزید احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے علماء پر جب آنچ آئے گی تو ہم جان کی بھی قربانی دیں گے اور مال کی بھی۔ ایک تاجر عقیل احمد سٹی چوک نے کہاکہ ہم اسی لیے بند منارہے ہیں کہ ہم مولانا کی رہائی چاہتے ہیں اور اور حکومت تک اپنی آواز پہنچاناچاہتے ہیں اسی لیے ہم بند مناکر اپنا نقصان برداشت کررہے ہیں۔ وہیں ریاست تلنگانہ کے اوٹکور میں کل جماعتی و تنظیموں نے اتحاد کے ساتھ آج بعد نماز جمعہ واقع جامع مسجد پنچ کے میدان سے ایک زبردست احتجاجی ریلی نکالی۔جس میں سینکڑوں مسلمانوں نے حصہ لیا۔اس احتجاجی ریلی مسلم نوجوان ہاتھوں میں پلے کارڈتھامے ہوئے نظر آئے۔جس پر آسام کے مسلمانوں پر ظلم بند کرو اور مولانا کلیم صدیقی کو رہا کرو اور بے قصور علما کو رہا کرو کے نعرے درج تھے۔