ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے صدر اور اپنے دوٹوک بیانات کے لئے معروف مولانا توقیر رضا خان بدھ کو عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ پیشی سے ایک دن پہلے انہیں دہلی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ مولانا رضا خان نے بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ ہائی کورٹ کے وکیل آشیش سنگھ نے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں حاضر ہونے کے لیے وقت بڑھانے کی درخواست دی، جسے عدالت نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ان ٻجلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ فی الحال، عدالت نے اس کیس کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ یکم اپریل مقرر کی ہے۔
ہائی کورٹ نے 2010 کے فسادات کے کرتا دھرتا کے طورتوقیر رضا خان کے وارنٹ گرفتاری پر روک لگا دی تھی اور انہیں 27 مارچ تک ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ مولانا توقیر رضا خان کے وکیل آشیش کمار سنگھ نے بتایا کہ ان کی حالت بگڑنے کی وجہ سے وہ دہلی کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ بدھ کو عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ ان کی جانب سے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں پیشی کے وقت میں توسیع کی درخواست دی گئی جسے عدالت نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں ہے۔ اب عدالت میں پیش ہونے سے متعلق رہنما اصول سپریم کورٹ سے ہی مانگے جائیں گے۔ یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ 2010 کے فسادات کے معاملے میں سیشن کورٹ نے انہیں طلب کیا تھا اور ان کی عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا تھا۔