سری نگر :
جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو اعتماد پیدا کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ جموں و کشمیر کے معاملے پر انڈیا ٹوڈے ٹیلی وژن کے کنسلٹنگ ایڈیٹر راجدیپ سردسائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک کھلی جیل بن گیا ہے۔ لوگ صرف منہ کھولنے کی وجہ سے قید میں ہیں۔ وہ اپنے گھروں کی چہار دیواری کے اندر بھی سرگوشی کرتے ہیں کیونکہ وہ خوفزدہ ہیں۔ کیا اپنے لوگوں کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے؟ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہندوستان میں اختلاف رائے کو جرم بنادیا گیا ہے۔
معلوم ہے کہ 24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی رہائش گاہ پر جموں و کشمیر کے معاملے پر ایک اجلاس طلب کیا تھا۔میٹنگ میں محبوبہ مفتی ، فاروق عبداللہ ، عمر عبد اللہ سمیت وادی کے متعدد رہنماؤں نےشرکت کی تھی۔ پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ، ’میں یہ واضح کردوں کہ میں انتخابات کا مطالبہ کرنے دہلی نہیں آئی تھی۔ میں مرکز سے جموں و کشمیر میں اعتماد سازی کے اقدامات کرنے کے لیے یہاں آئی تھی ،تاکہ استحصال زدہ کشمیریوں کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
جموں وکشمیر کے معاملے پر پر جمعرات کو پی ایم مودی کی کل جماعتی میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے محبوبہ مفتی نئی دہلی آئی تھیں۔ اگست 2019 میں مرکز ی سرکار نے تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور سابقہ ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام خطے میں تقسیم کردیا۔ اس فیصلے کے بعد پہلی بار مرکزی سرکار نے اس طرح سے جموں وکشمیر کے لیڈروں سے ملاقات کی ہے۔ میٹنگ میں جموں وکشمیر میں اعتمادی سازی اور اسمبلی انتخابات کرائے جانے کو لے کر بات چیت ہوئی۔
یہ پوچھے جانے پر کہ مرکزی حکومت کو اعتماد سازی کے اقدامات کیا کرنے چاہئے ، تو مفتی نے کہا کہ مرکز کو جموں و کشمیر کے لوگوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے جو تکلیف میں ہیں اور ان کے ساتھ ‘’دل کی دوری‘ کو ہٹا دیں ۔ جمعرات کو ملاقات کے دوران پی ایم مودی نے کہا تھا کہ وہ ’ دلی کی دوری‘ اور ’دل کی دوری‘ کو مٹانا چاہتے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا ، ’جس طرح سے جموں وکشمیر میں لوگوں کو خوفزدہ کیا جاتا ہے ، اسے روکنے کی ضرورت ہے، ان ڈومیسائل احکامات کو روکنے کی ضرورت ہے ، قیدیوں کو خیرسگالی کے طور پررہا کیا جانا چاہئے ۔ جموں وکشمیر پر گھیرا بندی ہٹا دی جانی چاہئے۔ اگر یہ چھوٹے قدم اٹھائے جاتے ہیں تب ہی کل جماعتی میٹنگ صرف ایک تصویر کشی سے زیادہ ثابت ہوگی۔ محبوبہ مفتی نے جموں وکشمیر کے لوگوں کی تکلیف کو لے کر بحث کی ۔
محبوبہ نے کہا کہجموں و کشمیر ایک کھلی جیل بن گیا ہے۔ لوگ صرف منہ کھولنے کی وجہ سے قید میں ہیں۔ وہ اپنے گھروں کی چہاردیوری کے اندر بھی سرگوشی کرتے ہیں، کیونکہ وہ خوفزدہ ہیں۔ کاروبار سست پڑنا شروع ہوگیا ہے، نوجوان افسردہ ہیں۔ میری بنیادی فکر متاثرین کے لئے راحت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ تصور بھی کرسکتے ہیں کہ زمین پر لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ ایک 15 سالہ لڑکے کو ٹویٹ پوسٹ کرنے پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔اختلاف رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے ، یہ تمام چیزیں معنی رکھتی ہیں ۔ آپ کو اپنے لوگوں کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہئے۔
محبوبہ مفتی نے انٹرویو میںکہاکہ مرکزی حکومت کو غمزدہ جموں وکشمیر کے شہریوں کی صورت حال بہتری کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنا چاہئے ۔ مفتی نے کہا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ بھارت پاکستان سے بات کرے۔ میں نے میٹنگ میں پی ایم مودی سے کہاہے کہ آپ چین سے بات کررہے ہیں ، پاکستان سے بھی بات کریں۔‘
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کے ساتھ مزید بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں ، لیکن اعتماد سازی کے اقدامات کو پہلے عمل میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا،’میرے والد ہمیشہ بات کرنے کے لئے تیار رہتے تھے۔ جمہوریت کا مطلب بات کرنا ہے ، آپ مکالمے سے بھاگ نہیں سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ جب سے وزیر اعظم نے ہمیں بلایا ہے ، ہم وہی کہنے آئے ہیں ۔ جو ہمارے دلوںمیں ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے ہمیں کیوں بلایا ، لیکن یہ اچھا ہے ، پی ڈی پی سربراہ نے کہاکہ وہ مرکزی حکومت کے ساتھ میٹنگ کے موقع کا استعمال جموں وکشمیر میں جو ہورہاہے اسے سامنے لانے کے لیے کرنا چاہتی ہیں۔