ملک کے ہر صوبہ بالخصوص صوبہ بہار کے فضلاء بڑی تعداد میں درس و تدریس سے منسلک ہیں ،یہ تقریباً ملک کی ہر ریاست میں تدریسی خدمات انجام دیتے ہیں ،یہ یقیناً قابل ستائش ہے ،مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ اساتذہ اپنی ریاست کے تعلیمی اداروں کو چھوڑ کر بڑی بڑی تعداد میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو دور دراز دوسری ریاست میں تعلیم دلانے کے لئے لے جاتے ہیں ،جہاں وہ تدریسی خدمات انجام دیتے ہیں ،جس کی وجہ سے ٹرین میں سفر کرنے میں دشواری ہوتی ہے ۔
غلط عناصر سازش کرکے ان کو گرفتار کرا دیتے ہیں ،پھر پریشانیوں کا دور شروع ہوتا ہے ، جبکہ ابتدائی تعلیم کے لئے بہار کے ہر ضلع میں بڑی تعداد میں مدارس و مکاتب اور اسکول قائم ہیں ،جہاں ان کی ابتدائی تعلیم اور حفظ کا انتظام ہے ،ابتدائی اور متوسط درجہ کی تعلیم کے لئے دور دراز ریاستوں کا سفر چھوٹے چھوٹے بچوں کے لئے غیر مناسب ہے۔
کورونا کے وقت کو یاد کیجئے ،ان بچوں کو مدارس سے لانے میں کتنی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ،اگر یہ بچے اپنے علاقہ کے مدارس میں ابتدائی اور متوسط درجات کی تعلیم حاصل کرتے تو کوئی دشواری نہیں ہوتی ، یہ خبر آرہی ہے کہ چھوٹے بچوں کو بنگلور ،حیدر آباد اور دیگر شہروں میں تعلیم دلانے کے لئے لے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ،جبکہ ابھی کورونا کا مکمل اثر ختم نہیں ہوا ہے ،اس لئے اہل مدارس اور اساتذہ حضرات سے اپیل ہے کہ چھوٹے بچوں کو اپنے علاقہ کے مدارس ہی میں ابتدائی اور متوسط درجات تک تعلیم حاصل کرنے دیں ،چھوٹے بچوں کو دور دراز تعلیم کے لئے نہ لے جائیں ۔
گارجین حضرات سے اپیل ہے کہ جو تعلیم وہ دوسرے صوبے میں حاصل کریں گے وہی تعلیم آپ کے علاقہ کے مدارس میں بھی ہے ،آپ رسک مول نہ لیں ، دانشوروں سے بھی التماس ہے کہ چھوٹے بچوں کی تعلیم کا انتظام اپنے علاقہ میں کرائیں ،باہر لے جانے والے اساتذہ کو سمجھائیں ،گارجین کو خطرات کی اطلاع دیں ،تاکہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو تعلیم کے لئے دور دراز دوسری ریاست میں نہ بھیجیں،امید ہے کہ آپ حضرات وقت سے پہلے اس جانب توجہ دیں گے ۔