حیدرآباد۔صدر تلگودیشم اور سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے آندھرا پردیش میں 4 فیصد مسلم ریزرویشن کی برقراری اور سپریم کورٹ میں ماہر قانون داں کے ذریعہ موثر پیروی کی یقین دہانے کرائی-دیا۔ چندرا بابو نائیڈو جو اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں جن سینا اور بی جے پی کے حلیف ہیں لیکن وہ ریزرویشن اور دیگر مسائل پر اپنا موقف بی جے پی سے الگ ہونے کی بات کررہے ہیں کڑپہ کے مختلف علاقوں میں انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ مسلم ریزرویشن کے بارے میں مسلمانوں کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ تلگودیشم کے برسراقتدار آنے پر 4 فیصد مسلم ریزرویشن بہر صورت عمل کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ ان کے حلیف بی جے پی علی الاعلان کہہ رہی ہے کہ وہ مسلم کوٹہ ختم کرکے رہے گی-انہوں نے کہا کہ مسلم ریزرویشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ان کی حکومت مسلم ریزرویشن کو بچانے کیلئے ماہرین قانون کی خدمات حاصل کرے گی اور سپریم کورٹ میں موثر پیروی کی جائے گی۔ چندرا بابو نائیڈو نے مسلمانوں سے کہا کہ ریزرویشن کیلئے بہتر وکلاء کے ذریعہ آپ کی جانب سے ہم لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ نائیڈو نے کہا کہ تلگودیشم دور حکومت میں مساجد کی تعمیر عمل میں آئی جبکہ وائی ایس آر کانگریس دور حکومت میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے گئے۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو ملک کا صدر جمہوریہ مقرر کرنے کیلئے میں نے مساعی کی تھی لیکن وائی ایس جگن حکومت نے نندیال میں عبدالسلام نامی شخص پر چوری کا الزام عائد کرتے ہوئے اس قدر ہراساں کیا کہ انہوں نے اپنے چار افراد خاندان کے ساتھ خودکشی کرلی۔ صدر تلگودیشم نے کہا کہ این ڈی اے کا حصہ ہونے کے باوجود 1995 میں تلگودیشم دور حکومت میں اردو یونیورسٹی قائم کی گئی اور حج ہاوز تعمیر کیا گیا۔ کڑپہ میں حج ہاوز کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے لیکن جگن حکومت نے باقی 10 فیصد کام مکمل نہیں کیا۔ انہوں نے عازمین حج کو فی کس ایک لاکھ روپئے کی مدد دینے کا وعدہ کیا۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے اور معاشی ترقی کیلئے اقلیتی فینانس کارپوریشن سے 5 لاکھ روپئے تک بلاسودی قرض منظور کئے جائیں گے۔