غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے قاہرہ کی میزبانی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے دوران حماس اور اسرائیل دونوں نے ایک دوسرے پر مذاکرات میں رخنہ ڈالنے کا الزام عاید کیا ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ انہیں غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں مستقل جنگ بندی کی حماس کی تجویز قبول نہیں۔
اتوار کے روز ایک حکومتی اجلاس کے دوران خطاب تقریر میں نیتن یاہو نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک حماس کے جنگ کے خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کے مطالبات کو قبول نہیں کر سکتا۔ ایسے مطالبات کو تسلیم کرنے کا مطلب تحریک کی اقتدار میں بقا پر سمجھوتہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "حماس کی شرائط کو قبول کرنے کا مطلب ایران کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہے”
حماس کے سامنے جھکنا
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک غزہ کی سابقہ صورتحال پر واپس جانے کے لیے تیار نہیں۔ حماس بریگیڈز کو اس کےٹھکانوں سے نکالنا، دوبارہ فلسطینی اتھارٹی کا غزہ پر کنٹرول قائم کرنا اور غزہ میں فوجی ڈھانچے کی تعمیر ہماری ترجیحات ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "اس طرح کے مطالبات کی تعمیل ایک بار پھر غزہ کےجنوب میں اور پورے ملک میں آباد بستیوں میں اسرائیلیوں کو دھمکیاں دینے کی راہ ہموار کرتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس کے مطالبات پر اتفاق کا مطلب یہ ہے کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے دوسرے حملے کے لیے دوبارہ حماس کو وقت دی جائے۔