بھوپال :(ایجنسی)
مدھیہ پردیش کے کھرگون ضلع میں رام نومی کے دن تشدد کے بعد مقامی انتظامیہ نے تشدد زدہ علاقے میں بلڈوزر کے ذریعے کچھ مکانات اور دکانوں کو منہدم کرنے کا آپریشن شروع کیا ہے۔
ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا تھا کہ ہر وہ گھر جہاں سے پتھر آئے ہیں، اس گھر کو پتھروں کا ڈھیر بنا دیں گے۔ اس کے بعد پولیس نے کہا کہ ریاست تشدد کے حوالے سے زیرو ٹالرینس کی پالیسی رکھتی ہے۔
تلک سنگھ ڈی آئی جی کھرگون نے کہا:’ہم نے کھرگون میں موہن ٹاکیز کے قریب کے علاقوں سے آغاز کیا ہے۔ علاقے میں تین اداروں کو مسمار کر دیا گیا تھا اور ہم تشدد پر زیرو ٹالرینس کی پالیسی کے مطابق اسی طرح کی مہم چلانے کے لیے دوسرے علاقوں میں جا رہے ہیں۔‘
ذرائع نے دی کوئنٹ کو بتایا کہ اتوار کو رام نومی کے موقع پر جب یاترا نکالی جا رہی تھی تو مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے اس یاترا میں بجارہے گانوں پر اعتراض کیا، جس کے بعد تنازع بڑھ گیا اور پتھراؤ شروع ہو گیا۔ اس معاملے میں اب تک 77 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پیر کو نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ جس گھر سے پتھر آئے ہیں، اس گھر کوپتھروں کا ڈھیر بنا دیاجائے گا۔
دریں اثنا، کھرگون کے ایس ڈی ایم ملند ڈھوکے نے پیر کو کہا،’یہ ادارے پہلے سے ہی غیر قانونی، تجاوزات والے اداروں کی فہرست میں شامل تھے اور وہ پتھر بازی میں بھی ملوث تھے، اس لیے ریاست کی انسداد تجاوزات مہم کے ایک حصے کے طور پر ان کے گھر کی دکانوں کو توڑا جار ہاہے ۔‘
کھرگون کے رابطہ عامہ کے افسر نے بھی توڑ پھوڑ کی ایک ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی اتوار کے تشدد کے دوران ہونے والے مالی نقصانات کے جواب میں کی گئی جس کے نتیجے میں املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
کیا انتظامیہ کی جانب سے تخریب کاری کی مہم جائز ہے؟
مدھیہ پردیش میں فی الحال ایسا کوئی قانون نافذ نہیں ہے، جس کے مطابق فسادات میں ملوث افراد یا سڑکوں پر آکر املاک (سرکاری یا نجی) کو نقصان پہنچانے والوں کو گرا دیا جائے۔
کسی ملزم کے خلاف سزا کی کارروائی صرف اسی صورت میں کی جا سکتی ہے جب وہ عدالت میں قصوروار پایا جائے۔ اس کے ساتھ کارروائی کے طور پر صرف جیل یا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کی جائیداد کو تباہ کرنے کی کوئی التزام نہیں ہے۔ ہندوستانی قانون کے تحت اس کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔
دی کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے، سپریم کورٹ کے وکیل، شادان فراست نے کہا، ’پتھر مارنے کی بات ہی رہنے دیں، چاہے اس سے زیادہ سنگین جرم کیوں نہ ہو، حکام اس کے لیے مکانات یا دکانوں کو تباہ نہیں کر سکتے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر کوئی غیر قانونی تعمیرات ہیں تو قانون کے مطابق میونسپلٹی کو سب سے پہلے نوٹس جاری کرنا ہوتا ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے اس طرح کی براہ راست کارروائی بنیادی طور پر من مانی ہے۔‘‘
مدھیہ پردیش کی حکومت نے دسمبر 2021 میں اترپردیش کی طرح ایک قانون پاس کیا تھا، جس کے تحت سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کو نوٹس بھیجے جا سکتے ہیں (چاہے وہ فسادات ہوں یا احتجاج کے دوران) اس طرح کے نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی کے لیے۔
تاہم، یہ قانون ایسے افراد کی جائیداد کو ضبط کرنے کی اجازت دیتا ہے جب یہ معلوم ہو کہ وہ شخص جائیداد کے نقصان میں ملوث تھا۔ لہٰذا صرف ایک صورت یہ ہے کہ کسی شخص کی ذاتی جائیداد کو منہدم کیا جا سکتا ہے اگر کوئی غیر قانونی تعمیر ہو، جیسے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی زمین پر قبضہ کرتا ہے یا عمارت بنانے کے قواعد کی خلاف ورزی کرتا ہے۔