بھوپال : مدھیہ پردیش میں مدارس کو لے کر وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر کے بیان کے بعد ریاست کی سیاست میں گھمسان مچ گیا ہے۔ وزیر ثقافت جن مدارس کا مدرسہ بورڈ میں رجسٹریشن نہیں ہے، انہیں فرضی مان رہی ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کو لیکر انہوں نے اپنے سخت موقف کا اظہار کیا ہے۔ وہیں مسلم سماجی تنظیموں نے مدارس کے تحفظ کو لے کر وزیر ثقافت کے ذریعہ دئے گئے بیان کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ مدارس کے خلاف کارروائی کو ملک دشمنی سے تعبیر کرتے ہوئے وزیر کے خلاف کارروائی کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔مدھیہ پردیش کی وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر کا کہنا ہے کہ صوبہ میں بڑی تعداد میں فرضی مدارس کے چلنے کی خبر ملی ہے
یہاں حکومت کے ذریعہ مدرسہ بورڈ قائم کیا گیا ہے، لیکن کچھ مدارس ایسے بھی جاری ہیں جن کا مدرسہ بورڈ میں کوئی رجسٹریشن نہیں ہے ۔ ایک ایک کمرے میں مدرسہ چلایا جارہا ہے ، محکمہ تعلیم کی بچوں کی تعلیم کو لے کر جو گائیڈ لائن ہے، اس کا بھی پالن نہیں کیا جارہا ہے۔ ہوسٹل کے نام پر صرف اتنا ہی ہے کہ جس کمرے میں بچے پڑھتے ہیں کلاس ختم ہونے کے بعد وہیں پر دری بچھا کر سو جاتے ہیں ،جو مدرسے ضابطہ کے تحت نہیں ہے ان سب کے خلاف کارروائی ہوگی واضح رہے کہ وزیر ثقافت اوشا ٹھا کر کے ذریعہ ایک ہفتہ قبل صوبہ میں فرضی مدارس کے ہونے کی بات کہی گئی تھی، مگر اب وزیر ثقافت نے دو قدم اور بڑھتے ہوئے یہ کہہ کر مسلم معاشرے میں کھلبلی مچا دی کہ جن مدارس کا مدرسہ بورڈ میں رجسریشن نہیں ہے اور زمینی سطح پر وہ جاری ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔