انھوں نے کہا کہ تقسیم وطن کی مخالفت کو کچھ لوگ غلط بتارہے ہیں اور کچھ لوگ بہت احترام سے کہتے ہیں کہ ہمارے علماء سے بھول ہوگئی اور سادگی میں مارے گئے۔حالاں کہ دنیا کے بڑے بڑے اسکالرز جنھوں نے بھارت پر ریسرچ کیا ہے، ان میں سے ملیشیا کے ایک عالم ہیں، انھوں نے انڈیا کی آزادی و تقسیم پر پیپر تیار کیاہے، انھوں ایک ملاقات میں کہا کہ اگر تقسیم نہ ہوتی تو انڈیا کا مسلمان پوری دنیا کو قیادت و رہ نمائی فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہو تا اور یہاں کا مسلمان ورلڈ کے مسلم کو گائیڈ کررہا ہو تا۔ انھوں نے جماعتی کارکنان کو تلقین کی کہ کم ازکم یومیہ دو گھنٹہ جمعیۃ کے لیے وقف کردیں، ان شاء اللہ ملت کو اس کا بہت فائدہ ہو گا۔انھوں نے کہا کہ پہلے خود کو بدلنا ہوگا، کیوں کہ تبدیلی کا کا م خود سے شرو ع ہو تا ہے، اگر ہم نے تھوڑی سی تبدیلی بھی کرلی تو یہ ہماری کامیابی ہے۔
انھوں نے نوجوانوں کو بھی جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دینی مدارس کو سرکاری بورڈ سے جوڑنے کی مخالفت کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ آسام میں مدرسوں کی اربوں روپے کی جائیداد پر سرکار نے قبضہ کرلیا، سالوں پہلے مولانا اسعد مدنی ؒ نے جو کہا تھا کہ قوم کو اس کی سزا بھگتنی پڑے گی، وہ آج حرف بحرف صاد ق آرہا ہے۔ انھوں نے بالخصوص بہار کے لوگوں کو متوجہ کیا کہ اپنے مدرسوں کو آزاد رکھیں۔
۔ اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ اللہ کی رضا کے حصول کا سب سے بہترین ذریعہ حسن اخلاق او رخدمت خلق ہے۔انھوں نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ اللہ کے بندوں کے ساتھ رحم و کرم کا معاملہ کریں اور انسانی خدمت کو اپنا مشن بنائیں۔۔
ان کے علاوہ مشہور موٹیویٹر مولانا ساجد فلاحی نے پرزینٹیشن کے ذریعہ سوارم انٹیلی جینس پر روشنی ڈالی، ریٹائٹرڈ آئی پی ایس افسر یو نثا ر احمد نے بہار کے سیاسی حالات اور ووٹنگ و رجسٹریشن کا طریقہ کار،مولانا خالد گیاوی نے دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند خدمات و طریقہ، مولانا معظم عارفی نے اصلاح معاشرہ جمعیۃ علماء ہند خدمات وطریقہ کار، مولانا عظیم اللہ قاسمی نے اسلاموفوبیا کے انسداد پر پرزینٹیشن پیش کیے۔اپنے اختتامی خطاب میں مولانا مفتی جاوید اقبال قاسمی صدر جمعیۃ علماء بہار نے لوگوں کو جماعتی تحریک سے مخلصانہ طور سے وابستہ ہونے کی اپیل کی۔ اخیر میں مولانا غیاث الدین قاسمی صدر جمعیۃ علماء کشن گنج کی دعاء پر اجتماع ختم ہو ا۔