نئی دہلی :(ایجنسی)
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف گستاخی کے بعد تنقید کی زد میں آنے والے بی جے پی کے سابق رہنما نوین جندل کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ دھمکیاں ملنے کے بعد ان کے پریوار نے دہلی شہر چھوڑ دیا ہے۔
بتا دیں کہ مسلم کمیونٹی نوپور شرما اور نوین جندل کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر ہے۔ بھارت کی کئی اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے بھی ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
اس معاملے میں اسلامی ممالک کی شدید مخالفت کے بعد بی جے پی نے نوین جندل کو 6 سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا جبکہ نوپور شرما کو معطل کر دیا گیا۔
ماضی میں نوین جندل اور نوپور شرما کو مسلسل دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور اس کے بعد نوپور شرما کو دہلی پولیس نے سیکورٹی د ی ہے۔ دہلی پولیس نے کچھ دن پہلے دو ایف آئی آر بھی درج کی ہیں اور ان ایف آئی آر میں نوپور شرما اور نوین جندل کے علاوہ سینئر صحافی صبا نقوی، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، متنازع مہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی سمیت کل 32 لوگوںکے نام ہیں۔
نوین جندل نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ جب وہ ڈاکٹر کے پاس جا رہے تھے تو جاتے ہوئے کچھ لوگوں نے ان کی ویڈیو بنا لی تھی۔ انہوں نے پولیس کو بھی اس کی اطلاع دی تھی۔ کچھ لوگوں نے نوین جندل کے گھر کی ریکی بھی کی تھی۔ پولیس نے اسے بہت سنجیدگی سے لیا تھا۔
نوین جندل نے کہا ہے کہ وہ اب بھی دہلی میں رہ رہے ہیں لیکن ان کے اہل خانہ خوف کی وجہ سے دہلی چھوڑ چکے ہیں اور یہ ایک طرح سےنقل مکانی کررہے ہیں ۔
نوین جندل کا کہنا ہے کہ انہیں مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور دھمکی دینے انہیں ا ن کےگھر کی تصاویر بھی بھیجتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انپر بھاری انعام بھی رکھا گیا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایسے کئی پیغامات کے اسکرین شاٹس بھی جاری کیے ہیں جن میں انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
نوین جندل نے ٹوئٹ کرکے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے اور ان کے اہل خانہ کے بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں اور ان کے گھر کا پتہ سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کیا جائے۔