بانڈہ جیل میں بند مختار انصاری جمعرات کی رات دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ اس سے قبل وکیل اور اہل خانہ نے مختار کوسلو پوائزن دینے جیسے الزامات لگائے تھے۔ بارہ بنکی کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت میں ایمبولینس کیس کی پیشی کے دوران مختار انصاری کے وکیل کی طرف سے عدالت میں تحریری درخواست دی گئی۔ اس میں جیل میں بند انصاری کو سلو پوائزر دینے کی شکایت کی گئی تھی۔
مختار انصاری نے 21 مارچ کو دی گئی اپنی درخواست میں لکھا تھا کہ ‘جب انہیں 19 مارچ کو باندہ جیل میں کھانا دیا گیا تو انہیں ایسا لگا جیسے انہیں کوئی زہریلی چیز پلائی گئی ہو جس کی وجہ سے ان کے ہاتھ اور پیروں کی نسوں میں درد شروع ہوا۔ بعد میں پورے جسم کے نسوں میں درد پھیل گیا۔ لگتا ہے درخواست گزار مر جائے گا۔ جبکہ درخواست گزار اس سے قبل مکمل طور پر صحت مند تھا۔
اس کے ساتھ ہی مختار انصاری نے اپنے وکیل کے توسط سے عدالت میں اپنی درخواست میں لکھا کہ ’اس سے تقریباً 40 روز قبل درخواست گزار کے کھانے میں کچھ سلو پوائزن دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے جیل کا عملہ جو درخواست گزار کا کھانا تیار کرتا ہے اور چکھنے کے بعد اسے دے دیتا ہے۔ درخواست گزار کے ساتھ وہ عملہ بھی بیمار ہو گیا۔ جس کے سلسلے میں درخواست گزار کے ساتھ عملے کا علاج بھی کیا گیا۔