مظفر نگر :(ایجنسی)
چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کی برسی پر بھارتیہ کسان یونین میں دو گروپ کی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ جانکاری کے مطابق اب بی کے یو کے کئی لیڈر راکیش ٹکیت کے دھڑے سے الگ ہو چکے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ نئی تنظیم بھارتیہ کسان یونین (غیر سیاسی) کے بینر تلے کام کرے گی۔
خبر کے مطابق یوپی، ایم پی اور اتراکھنڈ کے ناراض کسان لیڈروں نے میٹنگ کے بعد فیصلہ لیا ہے۔وہیں راجیش سنگھ چوہان کو بھارتیہ کسان یونین (آراج نیتک، غیر سیاسی) کا صدر بنایا گیا ہے۔
نئی تنظیم جس کا نام غیر سیاسی ہے
راجیش سنگھ چوہان، راجندر سنگھ ملک، انیل تالان، ہرنام سنگھ ورما، بندو کمار، کنور پرمار سنگھ، نتن سروہی سمیت سبھی لیڈر نئی تنظیم میں شامل ہو گئے ہیں۔ بھارتیہ کسان یونین نے آراج نیتک (غیر سیاسی) کے نام سے ایک نئی تنظیم بنائی ہے۔ راجیش سنگھ چوہان کو بھارتیہ کسان یونین آراج نیتک کا قومی صدر منتخب کیا گیا۔
سیاسی بیانات کی وجہ سے تنظیم میں دو گروپ
اسمبلی انتخابات کے دوران راکیش ٹکیت کے سیاسی بیانات کی وجہ سے تنظیم میں دو پھوٹ پڑنے کی بات ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (غیر سیاسی) کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ یہ تنظیم کسانوں کے مفادات کے لیے کام کرے گی۔ نئی تنظیم کے قومی جنرل سکریٹری انل تالان نے نعرے کی آواز میں کہا ’’کسان تم بڑھے چلو-کسان تم بڑھے چلو۔‘‘
راجندر سنگھ بی جے پی کے قریب رہے
تنظیم میں راجندر سنگھ کو کنوینر اور سرپرست بنایا گیا ہے، جو گٹھ والا کھاپ کے سربراہ ہیں۔ راجندر سنگھ وہیں ہیں، جب کسانوں کی تحریک چل رہی تھی، راکیش ٹکیت کے خلاف لگاتار مظفر نگر میں بی جے پی کے قریب بنے ہوئے تھے اور کئی ساری پنچایتیں بھی کی تھی ۔
بھارتیہ کسان یونین کے سیاسی ہونے کی مخالفت
مجموعی طور پر ان کی مخالفت اس بات کو لے کر تھی کہ ایک طرف بھارتیہ کسان یونین سیاسی ہو چکی ہے اور دوسری طرف حکومت سے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے، یعنی پوری طرح سے حکومت کے خلاف ہے۔ دھرمیندر ملک بھی اس تنظیم میں شامل ہو گئے ہیں۔
ٹکیت نے کہا – سب کچھ حکومت کے کہنے پر ہوا۔
الگ تنظیم بنانے پرراکیش ٹکیت کا بیان بھی سامنے آگیا ہے ۔ ٹکیت نے ٹوٹ کے لئے سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔ انہوں نے کہاکہ ان سب کے پیچھے سرکار ہے اور اسی نے سب کچھ کروایا ہے ۔ جس طریقے سے 26,27اور 28جنوری 2021کو لوگوں نے سرینڈر کیا تھا اسی طریقے سے آج 15مئی کو بھی چند لوگوں نے سرکار کے سامنے سرینڈر کر دیا ہے۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ ماضی میں بھی بہت سے لوگ ہماری تنظیم سے باہر جا چکے ہیں۔ اتر پردیش میں ہی بھارتیہ کسان یونین سے الگ ہو کر 8 سے 10 تنظیمیں بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن کا ایمان نہیں ہے وہ جانے کے لیے آزاد ہیں۔
‘#حکومت کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ
ٹکیت نے کہا، میں ان سے بات کرنے کل لکھنؤ گیا تھا، لیکن انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ کہیں نہیں جا رہے لیکن کوئی بڑی مجبوری ہوئی ہو گی، تبھی یہ لوگ چلے گئے ہیں اور حکومت کا دباؤ بہت زیادہ ہے۔ لوگ معمولی ناراضگی کے ساتھ رہتے ہیں، لیکن یہ تمام چیزیں ایک تنظیم میں لگی ہوئی ہیں، اب اگر کوئی اس تنظیم سے جانا چاہتا ہے جو اضلاع میں ہے تو وہ چلا جائے۔
نئے صدر راجیش چوہان نے کیا کہا؟
تنظیم کے نئے صدر نے کہا کہ ہمارے لیڈر مہاتما ٹکیت نے کہا تھا کہ ہم غیر سیاسی ہیں۔ ہمارے لیڈر کسی بھی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے، لیکن جب 2022 کے انتخابات 13 مہینوں کے احتجاج کے بعد آئے تو ہمارے لیڈر راکیش ٹکیت جی نے ایک خاص پارٹی کے گرد مہم چلائی، اور ایک خاص پارٹی کو نشانہ بنایا۔ جو ہمارے اصولوں کے خلاف تھا۔
چوہان نے کہا، ہم نے ٹکیت کو بھی فون کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ غلط ہے، ہم غیر سیاسی لوگ ہیں۔ یہ سب چیزیں مہاتما ٹکیت کے اصولوں کے خلاف ہو رہی ہیں، اسے واپس لیا جائے، لیکن انہوں نے ہماری ایک نہ سنی۔
نئے صدر نے کہا، اس تنظیم میں راجیش سنگھ چوہان جیسے 33 سالہ کارکن تھے، لیکن خاندان کے افراد کے نام ایگزیکٹیو کمیٹی میں ڈالے گئے، ہم تو ایگزیکٹیو میں عام کارکن بھی نہیں ہیں۔ ہم نے کسی کو الگ نہیں کیا۔ ہم نے یہ فیصلہ کسانوں کے مفاد میں اور تنظیم کو بچانے کے لیے مہاتما ٹکیت کے اصولوں کو بچانے کے لیے لیا ہے۔ اگر راکیش ٹکیت اور نریش ٹکیت ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں تو ان کا استقبال ہے، لیکن انہیں مہاتما ٹکیت کے اصولوں کے ساتھ آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر اپوزیشن کا چہرہ بن کر تنظیم کو گروی رکھنے کا کام کر رہے ہیں، جس کی میں مخالفت کر رہا تھا، مخالف رہوں گا؟ جو بھی ہماری ناراضگی ہوئی وہ انتخابات کو لے کر ہوئی۔ اس انتخاب میں ہمیں کسی طرح کا حصہ نہیں لینا چاہئے تھا ۔
چوہان نے کہا کہ ہم نے الیکشن میں حصہ نہ لینے کے اصول پر کئی بار بات کی، لیکن اگر بات نہ مانی گئی تو جہاں عزت نہ ہو وہاں سے الگ ہونا ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی بڑے عہدیدار ہمارے ساتھ ہیں۔ بڑا اور مضبوط دھڑا ہمارے ساتھ ہے۔