نئی دہلی:
پیگاسس جاسوسی معاملے میں جو مبینہ نئی لسٹ جاری کی گئی ہے اس میں اس خاتون کے استعمال کئے گئے تین فون نمبر بھی ہیں جس نے اپریل 2019 میںسابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی پر جنسی ہراسانی کاالزام لگایا تھا۔
سپریم کورٹ کی ایک انٹرنل کمیٹی نے گگوئی کو کلین چٹ دے دی تھی اور ان کے ریٹائرڈ ہونے کے فوراً بعد سرکار نے انہیں راجیہ سبھاکے لیے نامزد کیا تھا۔
دی وائر کے مطابق اس خاتون کے نمبرات کے ساتھ ساتھ ان کے شوہر اور ان کے دو بھائیوں کےذریعہ استعمال کئے گئے آٹھ دیگر نمبرات کو جاسوسی کے لیے منتخب کیا گیا ۔ دی وائر کے مطابق یہ وہ وقت جب سابق سی جے آئی کے خلاف انہوں نے الزام لگائے تھے۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق خاتون کے دیور (شوہر کا بھائی) میں سے ایک نے پیر کو دی انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ اسے یا اس کے پریوار کو معلوم نہیں تھاکہ ان کے فون نمبرات جاسوسی کے ممکنہ ٹارگیٹ تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کچھ بھی غلط نہیں کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اپنی پہچان نہ ظاہر کرنے کی شرط پرسپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے الزام لگایا تھا کہ سال 2018 میں سی جے آئی گگوئی نےان کوجنسی طور پر ہراساں کیاتھا اور اس واقعہ کے کچھ ہفتوں بعد ہی انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔ اپریل 2019 میں انہوں نے ایک حلف نامے میں اپنا بیان درج کرکےسپریم کورٹ کے 22 ججوں کو بھیجا تھا۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق پیگاسس جاسوسی کے سلسلے میں جاری مبینہ لسٹ کے مطابق کانگریس لیڈر راہل گاندھی، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشک بنرجی اور سابق الیکشن کمشنر اشوک لاواسا ، انتخابی پالیسی ساز پرشانت کشور ،مرکزی وزیر اشونی وشنو اور پرہلاد پٹیل کے موبائل نمبر کی بھی جاسوسی کاخدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔