نئی دہلی :
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آبادی کنٹرول پالیسی کااعلان کردیا ہے۔ مسلم سماج میں اس آبادی کنٹرول قانون پر بے حد سیدھا رد عمل دیکھاجا رہاہے ۔ فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم احمد نے کہاکہ یہ قانون ایک سیاسی کھیل ہے اور مسلمان اس میں نہیں پھنسے گا ۔
شاہی امام نے امر اجالا سےبات کرتےہوئے کہاکہ قانون اکثریتی طبقے کو متحد کرنے کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔ وہ اس کا نہ تو مخالفت کریں گے اور نہ ہی اس کا خیر مقدم کریں گے۔ لیکن اگر پورے ملک کے لیے یکساں قانون لایا جاتاہے تو اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے کیونکہ یہ سب کے لیے ایک جیسا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آبادی کنٹرول قانون لانے سے زمینی سطح پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا ۔ آبادی کنٹرول کے لیے تعلیم اور بیداری مہم کوفروغ دینا زیادہ اثردار قدم ثابت ہوگا ۔ اگر دوسرے قوانین کی طرح اس قانون کے بنانے کے بعد بھی اس پر عمل آوری نہیں ہوا تو پھر اس کا کوئی معنی نہیں رہ جائے گا۔
وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر مفتی عتیق بستوی کا کہنا ہے کہ بورڈ آبادی کنٹرول قانون پر باریکی سے نظر رکھ رہاہے ۔ قانون کا حتمی مسودہ سامنے آنے کے بعد وہ اس کا جائزہ لے کر اس پر اپنی پالیسی بنائے گا۔ اس کے لیے بورڈ کی میٹنگ میں مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں یہ بات دیکھی گئی ہے کہ جہاں بھی تعلیم زیادہ ہوئی ہے وہاں پر لوگ خود ہی کم بچے پیدا کرنے لگتے ہیں۔ اس کے لیے ان کے ساتھ کوئی زور زبردستی نہیں کرنی پڑتی ہے۔ ایسے میں سرکار کو قانون کا ڈنڈا چلانے کی جگہ تعلیم کو فروغ دینے اور سنجیدگی کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔
ادھر جمیل انجم دہلوی ،جنرل سکریٹری انجمن محبتان وطن نے کہاکہ وہ اس قانون کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ اس سے سماج کے ایک طبقہ کو دوسرے سے بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکار کو زبردستی بچے پیدا کرنے سے روکنے کی بجائے تعلیم کی کوشش پر زیادہ توجہ دینا چاہئے۔
انجم دہلوی نے کہا کہ اسلام میں آبادی کنٹرول پر واضح رائے دی گئی ہے کہ اگر میاں – بیوی دونوں رضامند ی سے بچہ پیدا نہ کرنے کی بات پر راضی ہیں تو بچہ نہ پیدا کرنے پر کوئی روک نہیں ہے ۔ لیکن اگر شوہر یا بیوی میں سے کوئی ایک بھی بچہ پیدا کرنا چاہتا ہے تو دوسرا ساتھی اسے اس سے روک نہیں سکتا۔