علی گڑھ:
اردو کے ممتاز ناقد،کہنہ مشق مدیر، بزرگ استاذ اور درجنوں کتابوں کے مصنف پروفیسر ابوالکلام قاسمی کا آج طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا ۔ موصوف کی عمر 71 سال تھی اور وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے سبک دوش ہونے کے بعد وہیں رہائش پذیر تھے۔
ابوالکلام قاسمی کا وطنی تعلق بہار کے ضلع دربھنگہ کی دوگھرا نامی علمی بستی سے تھا،ان کی پیدائش 20دسمبر1950کو ہوئی اور انھوں نے دینیات سے اپنی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا اور1967میں دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کی تکمیل کی،اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے ہائر سکینڈری پاس کرنے کے بعد اے ایم یو سے گریجویشن ،ایم اے اور 1984 میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ اے ایم یو میں ہی شروع سے آخر تک درس و تدریس کی خدمت سے جڑے رہے،شعبۂ اردو کی صدارت کی،فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین بھی رہے،متعدد رسالوں کی ادارت بھی کی ،جن میں علی گڑھ میگزین(دوسال)،الفاظ (مدت اشاعت:چار سال)انکار(مدت اشاعت:تین سال)تہذیب الاخلاق(پندرہ سال سے زائد) ، فکر و نظر اور امروز جیسے علمی، ادبی،تحقیقی و تنقیدی مجلات شامل ہیں۔ قاسمی صاحب اردو ادب و تنقید کا جلی عنوان تھے،خاص طورپر مشرقی تنقیدی رویوں اور روایات پر انھوں نے خوب لکھا،مشرقی شعریات،معاصر تنقیدی رویے،شاعری کی تنقید وغیرہ ان کی اہم کتابیں ہیں۔
انھوں نے ناول کے فن پر ای ایم فارسٹر کی شہرہ آفاق کتابAspects of the Novel کا ترجمہ’’ناول کا فن‘‘ کے نام سے کیا،جو1992میں شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں اس کی خوب پذیرائی ہوئی۔
قاسمی صاحب نے کم و بیش نصف صدی کے تدریسی دورانیے میں سیکڑوں شاگرد بھی پیدا کئے،جو ملک و بیرون ملک میں علمی و ادبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں اردو دنیا کو کئی اہم شخصیات کی رحلت کا سانحہ جھیلنا پڑا ہے،آج پروفیسر ابوالکلام قاسمی بھی صفِ رفتگاں میں شامل ہوگئے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔