نئی دہلی:
ملک کےمعروف، سیماب صفت ،متحرک عالم دین مولانا سید سلمان حسین ندوی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے قائدین مولانا سید ارشد مدنی، مولانا سید محمود مدنی اور مفتی سید سلمان منصورپوری کو آنے والے یوپی انتخابات میں الیکشن لڑنا چاہئے وہ ان کے لیے انتخابی مہم چلائیں گے،انہوں نے ویڈیو جاری کرکے یہ مشورہ دیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا وہ ملک کی تیس سے چالیس مظلوموں کی پارٹیاں ان کے حق میں لاکھڑا کریں گے اور یہ کہ میں ان حضرات کی جوتیاں سیدھی کرنے کو تیار ہوں۔ مولانا نے وارننگ دی کہ اگر جمعیۃ نے خود کو حالات کے مطابق نہ ڈھالااور نئے دور کے تقاضوں کو نہ سمجھا تو اس کا جنازہ نکل جاے گا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ خوشی کے لڈو کھانے کا وقت نہیں ہے،اب تک یہی ہوتا رہا ہے۔مولانا ندوی نے سیاسی روڈ میپ پیش کرتے ہوئے ویڈیو میں کہا کہ ہمیں کھل کر سیاسی نمائندگی کرنی ہوگی۔اب وقت ہے کہ جمعیۃ نے جو سیاسی پارٹی بنائی تھی اس کا اظہار ہوجائے،جتنی چھوٹی چھوٹی پارٹیاں ہیں ان سے ملا جائے۔ہر ہر گاؤں میں جائیں،میں ان کا سپاہی بن کر کام کروں گا۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ہمارے علماء مشرکوں کے دروں پر حاضری دیتے رہے ،ان کے آگے سر جھکاتے رہے،ان کی جوتیاں سیدھی کیں،پرحاصل کیا ہوا؟انہوں نے کہ تینوں حضرات اپنے حلقہ انتخاب طے کرلیں،جمعیۃ کی طرف سے امیدوار ہوں ،ادھر ادھر کے سہارے تلاش نہ کریں،میں تیس چالیس پارٹیاں ان کے قدموں میں لے آؤں گا، اس کے علاوہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشان دہی کرکے مضبوط امیدوار اتاریں۔ہم ایسی تحریک چلائیں کہ ان کے علاوہ اور کوئی نہ جیت سکے۔مولانا سلمان نے جمعیۃ کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ ان قائدین پر دباؤ ڈالیں۔ اتر پردیش نئی سیاست کا آغاز ثابت ہوسکتاہے۔
جناب سلمان ندوی صاحب کو شاید پتہ نہیں کہ سابقہ "نام نہاد” سیکولر حکومتوں کو ملت کے ووٹوں کے حوالے سے بلیک میل کرنے والے تنظیمی کاروباری و اشتہاری علماء موجودہ "نام نہاد” مذہبی حکومت کو ای میل کرتے ہیں۔
کون کہتا ہے یہ علما جامد ذہن رکھتے ہیں۔ یہ ہمیشہ متحرک رہتے ہیں اور حرکت میں برکت ہے۔ فاعتبرو یا اولی الابصار