گروگرام (محمد صابر قاسمی)
گزشتہ کئی جمعہ سے گروگرام شہر کے سیکٹر 47 میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کو لےکر کچھ شر پسند عناصر کے ذریعے ہنگامہ آرائی کی جا رہی ہے، ہنگامہ آرائی کا مقصد یہاں 2018 سے جاری جمعہ کی نماز کو بند کرانے کی کوشش بتائی جا رہی ہے ،اس دوران آج سیکٹر 47 میں جمعہ کی نماز سابق ممبر پارلیمنٹ بیماری کی حالت میں محمد ادیب سمیت عمائدین شہر نے پولس انتظامیہ کی سخت پہریداری میں مفتی سلیم بنارسی کی سربراہی میں پُر امن طور پر ادا کی ۔
اس موقع پر سابق ممبر پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ جس ملک کی سانجھی وراثت ہو آج اس ملک کی زمین پر مسلمانوں کو نماز نہ پڑھنے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو مسٹر جناح کی تھیوری کو ٹھکرایا تھا، گاندھی جی کو اپنایا تھا، لیکن شرم کی بات ہے کہ ہمیں اس کے باوجود یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ موصوف نے کہا ہماری مسجدوں پر اسٹے لگایا ہوا ہے، آثار قدیمہ کے نام پر ہماری مسجدیں غیر آباد کی ہوئی ہیں، ہمیں ہماری مسجدیں دے دو زمین دے دو ہمیں کھلے میں نماز جمعہ پڑھنے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں در اصل یہ قانون کو نہ ماننے والے ہیں اور انتظامیہ کو شرم آنی چاہیے کہ ان کے سامنے ایسے عناصر سر ابھاریں۔
اس سے قبل 29 ستمبر کوشرپسند اور غیر سماجی عناصر کے ذریعے جمعہ کی نماز کو بہانہ بنا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پیدا کرنے والوں کے خلاف پولس کمشنر سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس میں مفتی سلیم بنارسی نے کمشنر کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ دنیش بھارتی کے ذریعہ گزشتہ 6 سے 7 ماہ کے دوران گروگرام کے کئی مقامات پر جمعہ کی نماز میں بکھیڑا کھڑا کیا گیا ہے ۔ جبکہ 20، سے -30 منٹ کے دوران میں نماز جمعہ کی ادائیگی ہوجاتی ہے،اس دوران مسلم کمیونٹی کبھی بھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتی ہے۔
ایسے میں اگر کوئی نماز جمعہ ادا نہ کرنے دینے کی کوشش کرتا ہے تو وہ ملک کے شہریوں کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ جبکہ وہیں دوسری اور گذشتہ کل بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے قومی نائب صدر، و وقف بورڈ ہریانہ کے ذریعے وزیر اعلیٰ ہریانہ کو ائمہ جمعہ گروگرام و جمعیۃ علماء ہریانہ میوات نے میمورینڈم دے کر حالات پر قابو پانے کی درخواست کی ہے ۔
واضح رہے کہ گروگرام میں جمعہ کی نماز ڈی ایل ایف علاقے سمیت درجنوں اہم مقامات پر مساجد نہ ہونے کی وجہ سے دہائیوں سے پارکوں میں پرامن طریقے سے پڑھی جاتی رہی ہے، حالیہ بھگواجنونیوں کے سرغنہ دنیش بھارتی کے ذریعے گزشتہ تین جمعہ سے مسلسل17اور47 سیکٹر میں خلل پیدا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، جہاں پر جمعہ کی نماز مئی 2018 سے ادا ہوتی آ رہی ہے۔ متذکرہ نماز جمعہ کا مقام ضلع انتظامیہ نے 2018 میں مسلم وفد سے بات چیت کرکے تمام مقامات پر جمعہ کی نماز کی ادائیگی کو مختص کیا تھا، جس میں کئی ملحقہ علاقوں کو جوڑ کر سیکٹر 47 کو بھی اسی طرح سے منتخب کیا تھا۔ اور سیکٹر 39 ، 40 ، 43 اور 46 میں نماز جمعہ کی نماز اس سے قبل بند ہو چکی ہے ۔
اب پھر دنیش بھارتی نے سیکٹر 47 کی نماز جمعہ کو بند کرانے کے لیے پرانا وطیرہ اپنایا ہے ، تاکہ وہ تمام ان مقامات پر جمعہ کی نماز کی ادائیگی کو بند کر سکیں جہاں گروگرام میں جمعہ کی نماز کافی زمانے سے ہوتی آرہی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل دنیش بھارتی کے خلاف 16 اپریل 2021 (ایف آئی آر نمبر 0195) کے خلاف آئی پی سی ایکٹ 1860 کی دفعہ 153-A اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ پھر بھی مسلسل فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے سے بعض نہیں آ رہا ہے اور انتظامیہ بے بس نظر آ رہی ہے اسے قانون توڑنے کا کوئی خوف نہیں ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے سے لے کر اس بار پھر آج کئی مقامات پر جمعہ کی نماز میں خلل ڈالا گیا۔لیکن پولس انتظامیہ کی سخت پہرے داری سے جملہ مقامات پر جمعہ کی نماز پُر امن ماحول میں ادا کی گئی۔ واضح رہے کہ اس طرح کے ناخوشگوار واقعات سے گروگرام کی مسلم کمیونٹی معاملے کو لے کر فکرمند ہو گئی ہے۔ شہر کے لوگوں نے کہا کہ اس طرح کے حالات سے سماجی ماحول خراب ہو رہا ہے، اس لیے ضلع انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوری طور پر ایسے شرپسند عناصر پر روک لگائی جائے، تاکہ گروگرام شہر کے پرامن ماحول کو خراب ہونے سے بچایا جائے ۔