نئی دہلی : (ایجنسی)
انڈیا ٹوڈے کے کانکلیو 2021 میں بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی شرکت کرنے پہنچے۔ جے شنکر سے بھارت کی خارجہ پالیسی اور اس کی ترجیحات سمیت دیگر تمام اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
طالبان کی حکومت میں افغانستان سے بھارت کے تعلقات پر کیسے کام کیا جا رہا ہے۔ اس سوال پر ایس جے شنکر نے کہاکہ افغانستان میں اب تک صورت حال واضح نہیں ہے۔ عالمی برادری میں جو عام بحث ہے کہ وہ یہ ہے کہ افغان کی سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہئے ۔ ایک جامع حکومت ہونی چاہئے ۔ اقلیتوں ،خواتین اور بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کیاجاتا ہے ،یہ سب مسائل ہیں۔ ان مسائل پر بحث بھی کی جارہی ہے ۔ لیکن افغانستان کو لے کر کوئی قطعی قدم اٹھانا تھوڑا مشکل ہے کیونکہ صورت حال ایسے نہیں ہیں۔
جموں و کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں پر ایس جے شنکر نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خاص طور پر جموں و کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں تشویش ہے ، لیکن اس کا تعلق افغانستان سے ہے ،یہ میں نہیں جانتا ۔ میں چاہوں گا کہ اس کے افغان کنکشن کے کوئی ثبوت ملیں۔ ثبوت ہو بھی سکتے ہے، اور نہیں بھی۔
وہیں جب وزیر خارجہ جے شنکر سے پوچھا گیاکہ ایسی کچھ رپورٹ ہیں کہ پاکستان کے دہشت گرد گروپ طالبان سے ہاتھ ملا رہے ہیں ۔ کیا یہ بھارت کے لیے فکر کی بات ہے؟ جے شنکر نے اس سوال پر کہا کہ پاکستان کے دہشت گردوں کی دنیا بھر میں بحث ہے۔ یہاں تک کہ یو این کی رپورٹ ہے، اس لئے مجھے خود سے اس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے اور افغانستان میں جو ہو رہاہے اس میں پاکستان کارول کوئی پوشیدہ ہے، لوگ جانتے ہیں اوریقینی ہی یہ تمام پڑوسیوں کے لئے تشویش کا موضوع ہے ۔