ریاض:(ایجنسی)
سعودی عرب حکومت نے تبلیغی گروپ کو لے کر بڑا قدم اُٹھایا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے ملک میں تبلیغی جماعت کی انٹری بین کردی ہے۔ اتنا ہی نہیں حکومت نے مساجد کے علماوں کو حکم دیا ہے کہ یہ گروپس سماج کے لئے خطرہ ہے اور مسجدوں میں جمعہ کے خطبے میں اس کے بارے میں لوگوں کو بتایا جائے۔ سعودی عرب کی اسلامی معاملوں کی وزارت نے اس تعلق سے کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔
سعودی منسٹر فار اسلامک افیئر نے ٹوئٹ کے ذریعے ایسے سارے پوائنٹ کو بتایا جن کی وجہ سے تبلیغی اور دعوہ گروپس کو سعودی عرب کے لئے خطرہ بتایا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا کہ انہیں کیوں بین کیا جارہا ہے۔ وزارت نے کہا کہ اسلامک امور کے وزیر ڈاکٹر عبدالطیف الشیخ نے مساجد کے مقررین و علماوں سے جمعہ کے خطبے میں تبلیغی اور دعوہ گروپس کے بارے میں تفصیلی وارننگ کو شامل کرنے کو کہا ہے۔
سعودی وزارت برائے اسلامی امور کے ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ ان گروپس نے لوگوں کو اپنے راستے سے بٹھکایا ہے اور یہ ایک خطرے کا اعلان ہے۔ یہ دہشت گردی کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ حکومت نے مذہبی مقررین اور علمائے دین سے عوام کو یہ سمجھانے کے لئے کہا ہے کہ اُنہیں بتایا جائے کہ یہ گروپس کس طرح سے سماج کے لئے خطرہ ہے۔
تبلیغی گروپ کتنا بڑا ہے اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا بھر میں اس کی 350 سے 400 ملین ارکان ہیں۔ سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ ویسے تو یہ گروپ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا دھیان صرف مذہب پر ہے اور یہ سیاست اور بحث سے دور رہتا ہے لیکن اُن کے دعوے پوری طرح کھوکھلے ہیں۔