نئی دہلی :(ایجنسی)
زرعی قوانین کو واپس لینے اور دیگر مطالبات پر مرکز کی رضامندی کے بعد کسانوں کی گھر واپسی شروع ہو گئی ہے۔ دہلی کے الگ الگ بارڈرپر380 دنوں سے ڈیرے ڈالے کسان اپنے گھروں کا رخکرنے لگے ہیں۔ ایسے میں یہی سوال اٹھ رہا ہے کہ سنیکت کسان مورچہ کی آگے کی کیا پالیسی ہوگی؟ کیا راکیش ٹکیت ابھی بھی الگ الگ ریاستوں میں جاکربی جے پی سرکارکی مخالفت کریں گے ۔ ان سب کاجواب خودکسان لیڈر راکیش ٹکیت نے دیا ہے ۔
آج تک سے بات چیت میں بھارتیہ کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگر حکومت نے کسانوں کے مطالبات پورے نہ کیے تو ہم دوبارہ احتجاج کریں گے۔ اتر پردیش کے آئندہ انتخابات کے بارے میں ٹکیت نے کہا کہ میں جلد ہی حامیوں کو اپنے فیصلے کے بارے میں بتاؤں گا۔ میں یوپی کے مختلف حصوں میں جاؤں گا۔ مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔
ٹکیت نے کہاکہ کسان وہاں سے جانے لگے۔ انہوں نے کہا، آج سے کسانوں کا جانا شروع ہوگیا ہے۔لوگ اپنے اپنے گھر جانے لگے ہیں۔ لوگ گھر جا رہےہیں۔ حل ہو گیا، تو ایک خوشی ہے۔ یہ اپنے آپ میں جیت کا سفر ہے۔
ٹکیت نے کہا، 15 دسمبر تک سامان ہٹا دیا جائے گا۔ ہٹانے میں 3-4 دن لگیں گے۔ منچ اتوار تک ہٹ جائے گا۔ غازی پور میں ایک طرف کی سڑک 12 دسمبر کو کھول دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت کے ساتھ سمجھوتہ ہو ا ہے۔ حکومت سے کوئی اختلاف نہیں۔ لیکن وہ آگے کیا کریں گے، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
راکیش ٹکیت نے کسانوں سے امن سے رہنے کی اپیل کی ہے۔ اپنے کھیت پر توجہ دیں۔ SKM معاہدے پر دھیان دےگا۔ اگلا اجلاس آئندہ ماہ کی 15 تاریخ کو ہوگا۔ اس دوران وہ ہریانہ سمیت کچھ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کریں گے۔