نئی دہلی :(ایجنسی)
ویر ساورکر کے حوالے سے ملک کی سیاست ایک بار پھر گرم ہونے لگی ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ساورکر پر لکھی ایک کتاب کا اجرا کرتے ہوئے اس مسئلے پر تفصیلی سے بات کی ہے ۔ ایک طرف ساورکر کے مخالفین پر جم کر نشانہ سادھا گیا تو وہیں دوسری طرف انہیں ملک کا سب سے بڑا راشٹر واد قرار دیا گیا ۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہاکہ جیل میں بند ساورکر نے مہاتما گاندھی کے کہنے پر ہی انگریزوں کورحم کی درخواست لکھی تھی۔ اس بارےمیں وہ بتاتے ہیں کہ ساورکر کو لے کر کئی طرح کے جھوٹ پھیلائے گئے ہیں۔ ایسا کہا گیا تھا کہ ساورکر نے انگریزوں کے سامنے کئی بار رحم کی درخواست ڈالی تھی ۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ساورکر نے یہ سب گاندھی جی کے کہنے پر کیا تھا۔ انہی کے کہنے پر انہوں نے جیل میں بیٹھے رحم کی درخواست داخل کی تھی ۔
اس کے ساتھ ہی راج ناتھ نے ان لوگوں پر بھی تنقید کی جنہوں نے ویر ساورکر کو فاشسٹ بتایا تھا۔ ان کی نظر میں ساوکر ایک مجاہد آزادی تھے ۔ انہیں صرف ان لوگوں نے بدنام کیا جو مارکس وادی اور لینن وادی نظریے پر عمل کرتے ہیں ۔ راج ناتھ نے کہاکہ ساورکر کو لےکر جو نفرت دکھائی جا رہی ہے ، وہ بے بنیاد ہے ۔ اس کے علاوہ راج ناتھ سنگھ نے ساورکر کو ملک کا پہلا دفاعی ماہر قرار دیا۔ ان کے مطابق دوسرے ممالک کے ساتھ کیسے تعلقات رکھے جائیں ، اس کو لے کر ساورکر کی پالیسی بالکل واضح تھی ۔
اس پالیسی کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ ساورکر ہمیشہ یہ مانتے تھے کہ دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات اس بات پر منحصر نہیں ہونا چاہیے کہ کس کی حکومت ہے ، بلکہ اس بات پر زور رہنا چاہئے کہ ہماری سلامتی کے تئیں کیا وہ ملک ہمارے مفادات کو سمجھ سکتے ہیں۔
ساتھ ہی راج ناتھ نے ان لوگوں پر طنز کیا جو ساورکر کو فرقہ پرست کہتے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ساورکر کا ہندوتوا مذہب سے بالاتر تھا۔ وہ کسی کے ساتھ بھی امتیازی سلوک نہیں کرتے تھے۔ اس بارے میں انہوں نے کہاکہ ساورکر مانتے تھے کہ کسی کو بھی اس کے مذہب کی بنیاد پر نہ بانٹا جائے۔ انہوں نے ہمیشہ اکھنڈ بھارت کی بات کی تھی۔ ان کے ہندوتوا کو سمجھنے کے لیے گہری سمجھ کی ضرورت ہے ۔