پٹنہ :
بہار میں اس سال مئی تک نامعلوم اسباب کی وجہ سے تقریباً 75,000لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ موتیں اس دوران ہوئی ہیں جب ملک میں کووڈ کی دوسری لہر چل رہی تھی ۔ نئے ڈیٹا سے ان موتوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ حیران کرنے دینے والی بات یہ ہے کہ موتوں کا یہ اعدادوشمار بہار سرکار کے وبائی مرض سے ہونے والی موتوں کے اعداد وشمار سے تقریباً 10گناہ ہے ، جس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ریاست اپنی کووڈ کی موتوں کو کم کرکے دکھا رہی ہے؟
بہار میں جنوری- مئی 2019 میں تقریباً 1.3لاکھ موتیں ہوئی تھیں۔ ریاست کے سول رجسٹریشن سسٹم کے اعدادوشمار کے مطابق 2021 میں اسی وقت یہ تعداد تقریباً 2.2لاکھ تھی، جس میں تقریباً 52,500کا فرق تھا۔ اس میں سے آدھے سے زادہ 62 فیصد اضافہ اس سال مئی میں درج کی گئی تھی، حالانکہ جنوری – مئی 2021 کے لئے بہار کے سرکاری کووڈ کی موت کی تعداد 7,717تھی، جو اس مہینے کی شروعات میں ریاست میں کل 3,951اور جوڑے جانے کے بعد آئی تھی ۔
بھلے ہی عہدیداروں نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ اموات کب ہوئی ، جیسا کہ نظرثانی شدہ اعداد وشمار میں درج کیا گیا ہے، یہ مانا جا رہاہے کہ یہ 2021 میں ہوئی تھیں۔ پھر بھی ریاست میں سرکاری کووڈ انفیکشن کی وجہ سے موتوں کی کل تعداد اس کی سول رجسٹریشن سسٹم کے ذریعہ درج کی گئی اضافی موتوں کا صرف ایک عنصر ہے ، جس میں تقریباً 74,808موتوں کا فرق ہے ۔
ابھی کے لیے یہ فرق ایک اہم سوال کھڑا کرتا ہے : کیا ریاست نظر ثانی شدہ تعداد کے باوجود کووڈ موتوں کو کم کرکے دکھا رہاہے ؟ آخرکار ، موتوں کا درج کرنے کی بات کریں تو بہار کی تاریخی طور پر خراب ٹریک ریکارڈ رہا ہے ۔
یہ ریاست ہے جہاں اس طرح کی انڈر کاؤنٹنگ کا شبہ ہے ۔ اسی طرح کے رجحانات مدھیہ پردیش ، آندھرا پردیش ، تمل ناڈو ، کرناٹک اور دہلی میں بھی دیکھے گئے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صرف ان پانچ ریاستوں میں 4.8 لاکھ غیر واضح اضافی اموات ہوئی ہیں۔
دوسری کووڈ لہر جو اب صرف نرم پڑ رہی ہے، کے دوران ملک بھر میں موتوں اور اسپتالوں میں بھرتی ہونے میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا تھا ۔ بھرتی میں اس وبائی مرض کی وجہ سے طبی وسائل کی قلت مزید بدتر ہو گئی ، جس نے طبی انفرااسٹریکچر کو متاثر کیا۔