نئی دہلی :
دی ہندو اخبار کے سابق چیف ایڈیٹراین رام اور ایشیا نیٹ کے فاؤنڈر شیش کمار نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے پیگاسس جاسوسی اسکنڈل کی عدالتی جانچ کی مانگ کی ہے ۔ عرضی میں ایک سیٹنگ یا ریٹائرڈ جج کی صدارت میں جانچ کرانے کی مانگ کی گئی ہے۔ شیش کمار ایشین کالج آف جرنلزم کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔
رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ یہ بتائے کہ اس نے یا اس کی کسی ایجنسی نے پیگاسس اسپائس ویئر کے استعمال سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر ایسی سرویلانس کی ہے یا نہیں۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ لیک ہوئے ڈیٹا بیس میں سامنے آئے ناموں میں سے کچھ کے فون کا فورنسک جانچ ہوا ہے اور ان میں پیگاسس کے ٹریس ملے ہیں ۔
درخواست میں یہ سوال اٹھایا گیا ہےکہ کیا صحافیوں ، ڈاکٹروں ، وکلاء ، اپوزیشن رہنماؤں ، مرکزی وزراء ، سول سوسائٹی کے کارکنوں کے فون میں پیگاسس ڈال کر ٹارگیٹ سرویلانس کیا گیا تھا۔
درخواست میں پوچھا گیا کہ کیا ایسی ہیکنگ ایجنسیوں اور اداروں کی جانب ’ بولنے کی آزادی اور احتجاج کے حق ‘ کو دبانے کی کوشش ہے ۔
لائیو لاء کے مطابق عرضی میں کہا گیا ہے کہ پیگاسس ہیک بات چیت ،دانشورانہ اور معلوماتی رازداری پر براہ راست حملہ ہے اور راز داری کو خطرے میں ڈالتا ہے ۔ کسی شخص کے موبائل فون یا الیکٹرانک ڈیوائس پر کنٹرول کرنا یا اسے ہیک؍ ٹیپ کرنا آرٹیکل 21کی خلاف ورزی ہے۔ سرویلانس کے لیے پیگاسس اسپائس ویئر کا استعمال زاردی کے حق پر بھی حملہ ہے ۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ صحافیوں کوٹارگیٹ کرنا پریس کی آزادی پر حملہ ہے اور بولنے اور اظہار رائے کی آزادی میں شامل جاننے کے حق میں بھی مداخلت کرتاہے ۔