نئی دہلی:(ایجنسی)
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم شرجیل امام نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ میں یہ دعویٰ کیا کہ جیل میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔ ان پر 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کیس میں مبینہ طور پر سازش کرنے کا الزام ہے۔
شرجیل کی درخواست خصوصی جج امیتابھ راوت کے سامنے سماعت کے لیے آنے کا امکان ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ حال ہی میں جیل کا اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ تلاشی کی آڑ میں آٹھ دس لوگوں کے ساتھ اس کے سیل میں داخل ہوا، اس کے ساتھ مارپیٹ کی اور اسے دہشت گرد اور ملک دشمن کہہ کر مخاطب کیا۔
امام پر شہریت (ترمیمی) ایکٹ اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کو لے کر حکومت کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے، خاص طور پر دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں تقریر، جس کی وجہ سے مبینہ طور پر یونیورسٹی سے باہر کے علاقوں میں تشدد ہوا تھا۔
امام کو اپنی مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کے لیے بغاوت کے الزامات کا سامنا ہے۔ وہ جنوری 2020 سے عدالتی حراست میں ہے۔
دہلی پولیس نے اس معاملے میں امام کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے مرکزی حکومت کے خلاف نفرت، توہین اور عدم اطمینان کو بھڑکانے والی تقریریں کیں اور لوگوں کو اکسایا جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔