نئی دہلی : (ایجنسی)
پراسرار بخار کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ یوپی کے فیروزآباد سے شروع ہوا بخار کایہ قہر بہار ،مدھیہ پردیش تک پہنچ گیا ہے۔ بہار میں کورونا کی دوسری لہر کی طرح اسپتال ایک بار پھر فل ہو گئے ہیں۔ ایک بیڈپر دو- دو بچوں کا علاج ہو رہاہے ، وہیں گوالیار میں یہ وائرس تیزی سے پھیل رہاہے ۔
اگر سب سے پہلے یوپی کی بات کریں تو پردیش کے کئی اضلاع میں پراسرار بخار کا قہر ٹوٹا ہے۔ پوری ریاست میں اب تک تقریباً 90 لوگوں کی موت ہوچکی ہے ۔ صرف فیروز آباد میں ہی اب تک یہ بخار 55 لوگوں کی جان لے چکا ہے ، اس میں زیادہ بچے شامل ہیں۔
اب اس پراسرار بخار کادائرہ بڑھتا جارہاہے ۔ یوپی کے 8 اضلاع میں وائرل جیسی علامات کےساتھ اس پراسرار بخار کا خوف ہے۔ یوپی کے کاس گنج ،ایٹا ،متھرا ، فیروز آباد، میرٹھ، پریاگ راج ، وارانسی اور فرخ آباد میں بحار کے مریضوں کا برا حال ہے۔
کاس گنج سے لے کر ایٹہ ، متھرا سے فیروز آباد ، میرٹھ سے پریاگ راج اور وارانسی سے فرخ آباد تک بچے پراسرار بخار سے تپ رہےہیں ۔ مریضوں سے اسپتال بھرے پڑے ہیں ، لیکن اس پراسرار بخار کا کوئی توڑ نہیں نکل پا رہاہے۔ کوئی اسے وائرل بخاربتاتا ہے ، تو کہیں ڈینگو کہا جاتا ہے ۔ بخار سے دم توڑنے والے لوگوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے ۔
آج تک کی رپورٹ کے مطابق یوپی کے کاس گنج میں اب تک5 لوگوں کی موت ہوچکی ہے ۔ گھر- گھر میں بخار سے خوف کاماحول ہے۔ کاس گنج کے دیہی علاقوں میں مجبوری اور بے بسی کی صورت حال ہے۔ لوگ جھولا چھاپ ڈاکٹروں سے علاج کروانے کو مجبور ہے،بخار ٹھیک کرنے کےلیے لکویڈ چڑھایا جا رہاہے ۔
وبا نے خطرناک شکل اختیار کرنا شروع کردیا ہے ۔ محکمہ صحت نے گاؤں – گاؤں طبی کارکنوں کی ٹیم بھیجنی شروع کردی ہے، جو ٹیسٹنگ بھی کررہی ہے اور دوا ئیں بھی دے رہی ہے۔ کاس گنج کے ڈاکٹرمکیش کمار نے کہاکہ صورت حال کنٹرول میں ہے ،لیکن لوگ کہہ رہے ہیں کہ گھروں میں بخار سے مریض تپ رہے ہیں اورانہیں علاج نہیں مل رہاہے ۔ یہاں دکان کے باہر ، برآمدے میں لوگوں کو ڈرپ چڑھایاجا رہاہے ۔ علاج کا زیادہ ذمہ جھولا چھاپ ڈاکٹروں کےہاتھ میں ہے ۔
ایٹہ کی صورت حال اور بھی خراب ہے۔ کوٹیال پور بازار میں ایک دکان کےنیچے 26 سال کے شری کرشن لیٹے ہوئے ہیں جن کے ہاتھوں میں ڈرپ لگی ہے۔ دکان دوا کی ہے، لیکن دوا کے علاوہ اور بھی بہت کچھ بکتا ہے ۔ موقع پر ڈاکٹر تو نہیں ہیں، لیکن وائرل اور کمزوری کے شکار شری کرشن کایہاں ایسے ہی علاج چل رہاہے ۔ مریض کہتے ہیں کہ ڈاکٹر بخار کی گولی دے دیتے ہیں کچھ دیر اثر ہوتا ہے اور بحار پھر آ جاتا ہے ۔
صرف اترپردیش ہی نہیں بہار میں بھی پراسرار بخار لوگوں کو اپنی گرفت میں لے رہاہے ۔ کوئی اسے چمکی بخار بتا رہاہے ، تو وائرل فیوراور اس بخار کا شکار زیادہ تر بچے ہو رہے ہیں۔
بہار کے آرا میں وائرل بخار کی وبا بتدریج بڑھنے لگی ہے۔ یہاں بچوں میں تیز بخار ، کھانسی اور سانس پھلنے کی شکایات آرہی ہیں ۔ ہر روز تقریباً 10-15بچے بیمار پڑ رہے ہیں۔ بہار کے سارن میں تو وائرل بخار سے 3 بچوں کی موت ہو چکی ہے ۔ اب تک 21 بچے وائرل بخار کی شکایت کے سبب بھرتی ہوچکے ہیں۔
پٹنہ سٹی کے نالندہ میڈیکل کالج کا حال ایسا ہے کہ بچوں کے لیے بنے 84 بیڈ پر 87 مریض بھرتی ہیں۔ ایک بیڈ پر دو دو مریضوں کا علاج چل رہاہے ۔
نالندہ میڈیکل کالج بہار کا دوسرا بڑا اسپتال ہے ، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اب تک سب کچھ کنٹرول میں ہے ، لیکن اگر زیادہ بچے آئے تو کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ بچوں میں بخار ، کھانسی ، سردی کی علامات زیادہ ہیں۔ یہ موسم میں تبدیلی کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
یوپی کے پڑوس میں واقع ہونے کی وجہ سے وائرل بخار کے وائرس نے مدھیہ پردیش میں بھی دستک دے دیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار میں وائرل بخار کے کیس مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ جےروگیہ اسپتال میں 30 بچوں کے داخل ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔
پراسرار بخار نہ صرف گوالیار میں بلکہ ایم پی کے آگر مالوا ضلع میں بھی اپنا قہر برپا کررہا ہے ۔ لوگوں میں بخار ،سردی ، کھانسی اور بدن درد کو لے کر تکلیف بڑھتی جا رہاہے ۔ حالات یہ ہیں کہ سرکاری اسپتال ہو یا پرائیویٹ اسپتال مریضوں بکی بھرمار دکھائی دے رہے ہیں۔