لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے بی جے پی نے تین ہندی بیلٹ ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بڑی جیت کے ساتھ اپنی بادشاہت ایک بار پھر ہندی لسان علاقوں میں ثابت کر دی ہے۔ تلنگانہ سمیت 4 ریاستوں کے انتخابات میں ووٹوں کی آج گنتی ہوئی جس میں بی جے پی کی اہم حریف کانگریس کو راجستھان اور چھتیس گڑھ کے ساتھ ساتھ مدھیہ پردیش میں بھی دھچکا لگا۔ وہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں جہاں اپنی حکومت برقرار نہیں رکھ سکی، وہیں مدھیہ پردیش میں تقریباً دو دہائی کی بی جے پی حکومت کو بھی اقتدار سے بے دخل نہیں کر سکی۔ کانگریس کے لیے اچھی خبر تلنگانہ سے آئی جہاں وہ حکومت تشکیل دینے کی پوزیشن میں ہے۔ کانگریس نے تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد سے مسلسل 10 سال تک حکمراں بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کا تختہ الٹ دیا ہے۔مدھیہ پردیش میں بی جے پی نے 163 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ کانگریس نے 66 اور بھارت آدیواسی پارٹی نے ایک سیٹ پر جیت حاصل کی۔ چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو 54، کانگریس کو 35 اور گونڈوانا گن تنتر پارٹی کو ایک سیٹ پر کامیابی ملی ہے۔ اسی طرح راجستھان میں بی جے پی نے 115 اور کانگریس نے 69 سیٹیں حاصل کی ہیں، بقیہ 15 سیٹوں پر دیگر پارٹی امیدواروں نے جیت حاصل کی ہے۔ تلنگانہ کی بات کی جائے تو کانگریس نے 64 سیٹیں جیتی ہیں اور بی آر ایس کو محض 39 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ اس ریاست میں بی جے پی کو 8 سیٹیں اور اے آئی ایم آئی ایم کو 7 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں، جبکہ سی پی آئی کو بھی ایک سیٹ ملی ہے۔
اسمبلی انتخابات کے نتائج پر وزیر اعظم مودی نے پہلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سلام! مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے انتخابی نتائج بتا رہے ہیں کہ ہندوستان کے لوگوں کا بھروسہ صرف گڈ گورننس اور ترقی کی سیاست پر ہے، ان کا بھروسہ بی جے پی ہے۔