لکھنؤ :
یوپی کے دبنگ لیڈر اور ایم ایل اے مختار انصاری پر پوٹالگانے والے سابق ڈپٹی ایس پی شیلندر سنگھ کو عدالت کی طرف سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان کے خلاف درج تمام مقدمات واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ یہ بات خود شیلندر سنگھ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعہ شیئر کی ہے۔ انہوں نے عدالتی حکم کی ایک پوسٹ اور کاپی ڈال کر کہا ہے کہ ان کے خلاف تمام مقدمات واپس لے لئے گئے ہیں۔
انہوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا :’2004 میں جب میں نے مافیا مختار انصاری پر ایل ایم جی کیس میں پوٹا لگایا تھا ، تو مختار کو بچانے کے لیے اس وقت کی حکومت نے میرے اوپر کیس ختم کرنے کا پر دباؤ بنایا تھا ،جسے ماننے سے انکار کرنے پر مجھے ڈپٹی ایس پی عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ اس واقعہ کے کچھ ماہ بعد ہی اس وقت کی سرکار کے اشارے پر سیاست سے متاثر ہو کر میرے اوپر وارانسی میں ایک فوجداری مقدمہ لکھا گیا تھا اور مجھے جیل میں ڈال دیا گیا ۔ لیکن جب یوگی کی حکومت تشکیل دی گئی تو مذکورہ مقدمہ اولین ترجیح کے ساتھ واپس لینے کا حکم پیش کیا گیا ۔ جسے سی جے ایم عدالت کے ذریعہ 6 مارچ 2021 کو منظور کیا گیا ۔ عدالت کے حکم کی کاپی آج ہی پاس ہوئی ہے۔ میں اور میرا پریوار یوگی جی کی اس تعاون کا زندگی بھر شکرگزار ہےگا۔ میں دل سے ان سبھی خیرخواہوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہو ں جنہوں نے اس جد وجہد میں میرا ساتھ دیا۔‘
ٰواضح رہے کہ سال 2004 میں ایس ٹی ایف کے اس وقت کے ڈپٹی ایس پی شیلندر کمار سنگھ کو مخبروں سے اطلاع ملی تھی کہ سینا سے ایک مفرور ایل ایم جی لے کر بھاگ گیا ہے اور اسے مختار انصاری کو فروخت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کے بعد شیلندر نے مفرور کو پکڑ لیا اور ایل ایم جی (لائٹ مشین گن) برآمد کرلی تھی۔ ڈپٹی ایس پی نے دعویٰ کیا کہ مختار انصاری سے ایل ایم جی برآمد ہوئی ہے۔ اس الزام کی وجہ سے مختار انصاری کے خلاف پوٹا کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اس کے بعد شیلندر کی مشکلیں بڑھتی چلی گئیں اور انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔