نئی دہلی:
صوبۂ بہار کے مشہور عالم دین اور جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کے بانی و مہتمم مفتی محفوظ الرحمٰن عثمانی کا آج پٹنہ کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا،ـ سانس لینے میں پریشانی کی وجہ سے پچھلے کئی دنوں سے مرحوم وہاں زیر علاج تھے۔ـ جامعة القاسم کے استاذ اور مفتی صاحب کے معتمد مولانا مفتی انصار قاسمی نے یہ اطلاع دی ہے۔ـ مفتی عثمانی کی عمر 61سال تھی اور وہ صوبۂ بہار کے مشہور علما میں شمار ہوتے تھے۔ـ
ہندوستان کے اہم دینی تعلیمی اداروں اور شخصیات سے ان کے گہرے روابط تھے، جنھیں وہ اپنے دینی و تعلیمی مقاصد کی تکمیل کے لیے بحسن و خوبی کام میں لاتے تھےـ۔ انھوں نے بہار کے نسبتاً پسماندہ اور علم کی روشنی سے محروم ضلع سپول میں ایک دینی ادارہ قائم کیا جو ان کی پیہم کوششوں کی بدولت ایک بڑے تعلیمی مرکز میں بدل گیا اور وہاں اس وقت حفظ و دینیات اور عربی کے درجاتِ علیا تک کی تعلیم ہوتی ہے۔ـ مفتی عثمانی نے رفاہی و فلاحی کاموں پر بھی بھرپور توجہ دی اور مختلف قدرتی آفات کے موقعوں پر اپنے علاقے کے متاثرین و مستحقین تک بڑھ چڑھ امداد رسانی کرتے رہےـ۔ مفتی محفوظ الرحمٰن نے ایک رسالہ بھی ’معارفِ قاسم ‘کے نام سے نکالا جو ان کی ادارت میں اب تک شائع ہو رہا تھا، اس رسالے نے کئی اہم خصوصی شمارے شائع کیے جنھیں بڑی پذیرائی حاصل ہوئی۔
ان کی پیدایش 15اگست1960کوہوئی، اپنے وطن، سیوان،میرٹھ، دیوبند میں ابتدائی و ثانوی تعلیم حاصل کی اور 1986میں جامعہ مظاہر علوم سہارنپور سے فضیلت کی تکمیل کی تھی ـ موجودہ وقت میں جبکہ کورونا کی قہرناکی کا شکار ہوکر لگاتار بڑی اہل علمی، دینی و فکری شخصیات رحلت کر رہی ہیں، ایسے میں مفتی عثمانی کا سانحۂ ارتحال بھی علمی و دینی حلقوں کے لیے بہت ہی غمناک ہےـ ،اللہ پاک انھیں جوارِ رحمت میں جگہ دےـ۔