نئی دہلی :(ایجنسی)
نیشنل مونومنٹس اتھارٹی (این ایم اے) نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے ہندو دیوتا گنیش کی دو مورتیوں کو قطب مینار کے احاطے سے ہٹانے کو کہا ہے۔
انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے اس خبر کو صفحہ اول پر جگہ دی ہے۔ اخبار کے مطابق، این ایم اے کے صدر نے کہا کہ’جس جگہ یہ مجسمے نصب ہیں، وہ ناقابل احترام جگہ ہے …‘ اور انہیں نیشنل میوزیم بھیجا جانا چاہئے ۔
پچھلے مہینے اے ایس آئی کو بھیجے گئے ایک خط میں، این ایم اے نے کہا تھا کہ مورتیوں کو قومی عجائب گھر میں ایک ’باعزت‘ جگہ دی جانی چاہیے، جہاں اس طرح کے نوادرات کی نمائش کا انتظام ہے۔ این ایم اے اور اے ایس آئی دونوں ہی وزارت ثقافت کے تحت آتے ہیں ۔
اخبار کے مطابق اے ایس آئی حکام نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ لیکن، این ایم اے کے سربراہ ترون وجے نے اس خط کی تصدیق کی ہے۔ ترون وجے بی جے پی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’میں اس جگہ پر کئی بار گیا ہوں اور محسوس کیا کہ بتوں کی جگہ ناقابل احترام ہے۔ وہ مسجد میں آنے والے لوگوں کے پیروں میں آتی ہیں ۔‘
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہم نے انڈیا گیٹ سے برطانوی بادشاہوں اور رانیوں کے مجسمے ہٹا دیے ہیں اور استعمار کے نشانات کو مٹانے کے لیے گلیوں کے نام بدل دیے ہیں۔ اب ہمیں اس ثقافتی نسل کشی کو الٹنے کے لئے کام کرنا چاہئے جو ہندوؤں نے مغل حکمرانوں کے ہاتھوں جھیلا تھا۔
ان دو مورتیوں کو ’الٹا گنیش‘اور ’پنجرے میں گنیشا‘ کہا جاتا ہے اور یہ 12ویں صدی کی یادگار قطب مینار کے احاطے میں لگی ہے ۔
’الٹا گنیش‘ کی مورتی احاطے میں بنی قوۃ الاسلام مسجد کی جنوب کی طرف دیوار پر نصب ہے۔ دوسری مورتی میں لوہے کے پنجرے میں قید گنیش اس مسجد میں زمین کے قریب واقع ہے۔
وجے نے کہا، ’’یہ مورتیاں راجہ اننگ پال تومر کے بنائے ہوئے 27 جین اور ہندو مندروں کو تباہ کرنے کے بعد لائی گئی تھیں۔ ان مورتیوں کو جو جگہ دی گئی ہے وہ بھارت کے لئے توہین کی علامت ہ اور اس میں سدھار کی ضرورت ہے ۔‘‘