نئی دہلی :(ایجنسی)
کسان لیڈر راکیش ٹکیت ایک بار پھر حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت نے کسانوں سے جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں کر رہی ہے۔ راکیش ٹکیت نے کسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تیار رہیں اور گاؤں گاؤں جا کر تنظیم کو مضبوط بنائیں۔ حکومت کئی نئے قوانین اور کسان مخالف پالیسیاں لے کر آ رہی ہے۔ ایسے میں اگر ہماری تنظیم کمزور پڑتی ہے تو نئے قانون کے ساتھ ساتھ حکومت بیرون ملک سے دودھ کے منصوبے لا رہی ہے۔
کسانوں کا نقصان ہو رہا ہے:
کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ آئیے ہم بھی ڈیجیٹل سے لطف اندوز ہوں۔ اب گنے کی ادائیگی 14 دن میں نہ کی جائے بلکہ گنے کی فروخت کے ساتھ ادائیگی کی جائے۔ الیکشن کے بعد کمیٹی بنانے کا کہا گیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کمیٹی بنتی ہے یا نہیں۔ ورنہ ہم ملک بھر میں جا کر لوگوں کو اس کے بارے میں بتائیں گے۔ کسان آج اپنی فصل آدھے نرخ پر بیچ رہا ہے۔ وہ بہت نقصان کر رہا ہے۔
10 مارچ کو پتہ چل جائے گا کہ کوکو کہاں گیا ہے:
راکیش ٹکیت نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب سب نے کالر والے کرتے پہننے لگے ہیں ۔ اب کوکو کہاں چھپا ہے کہاں سے بتائیں ان کو (بی جے پی) کوکو بزرگ لوگوںکے کرتے کی جیب میں ہوا کرتا تھا ۔ اب لوگ پوچھتے ہیں کہ کوکو کہاںہے تومیں نے انہیں بتا دیا ہے کہ بزرگ لوگ ہی بتائیں گے کہ کوکو کہاں ہے۔ ان کی جیب میں ہوا کرتاتھا۔ اب 10تاریخ کو پتہ چلے گا کہ کہاں ہے کوکو، کہاں گیا اورکیا اس کا معاملہ تھا۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ پھول سب کو پسند ہیں لیکن شہد کی مکھی پھول پر بیٹھتی ہے اور اسے لے کر اڑ جاتی ہے۔ ہم کوکو کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، ہم غیر سیاسی لوگ ہیں۔ ہم صرف اپنے دل کی بات کرتے ہیں۔ اپنا کام کرتے ہیں اور تنظیم کوٹھیک رکھتے ہیں۔
کرناٹک میں حجاب تنازع پر راکیش ٹکیت نے کہا کہ لوگوں کو دوسری طرف موڑ دیا گیا کہ آب سب کو مندر مسجد میں الجھا دو۔ اب حجاب کا معاملہ شروع ہوا ہے۔ عوام اس معاملے میں نہیں جائیں گے، ان کے عقیدے کے سوال پر سرکار کو کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے۔