…… چلی ہے رسم کہ کوئی نہ مدد کو آگے بڑھے……
کچھ ایسا ہی حال ہے آج کل ہمارے ملک میں۔ سی اے اسے – این آر سی اور کسان آندولن سے لے کر کورونا بحران تک ۔ بہار سے لے کر دہلی تک۔ پپو یادو سے لے کر شری نواس بی وی تک حکومت ؍انتظامیہ کے ذریعہ یہی مثال پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جو بھی مدد کو آگے آئے گا مجرم سمجھا جائے گا۔ جو بھی حق کی آواز اٹھائے گا ، مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہوگا اسے پولیس یا دیگر ایجنسیوں کی جانچ ، نوٹس ، ریڈ کا سامنا کرنا ہوگا۔اسے تھانہ بلایا جائے گا، اس سے تفتیش کی جائے گی ، اسے جیل میں ڈالا جائےگا۔
خبررساں ایجنسی (بھاشا) کی اطلاع ہے کہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے کووڈ 19- وبا کے دوران لوگوں کو مدد مہیا کرانے کے لیے بھارتیہ یوا کانگریس (آئی وائی سی ) کے صدر شری نواس بی وی سے جمعہ کو پوچھ گچھ کی۔
شری نواس نے بتایا کہ پولیس نے جمعہ صبح مجھے فون کیا اور دن میں تقریباً پونے بارہ بجے میرے دفتر پہنچی۔ انہوں نے مجھ سے پوچھ گچھ کی کہ آپ یہ سب کیسے کررہے ہیں۔
حالانکہدہلی پولیس نے کہا کہ انکوائری دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کی گئی ہے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کووڈ- 19 کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویہ اور دیگراشیاءکی تقسیم میںشامل رہنماؤں سے دہلی پولیس کو پوچھ گچھ کرنے اور کرائم کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کو کہاہے۔ افسر نے بتایا کہ ہائی کورٹ کی ہدایت کی تعمیل کرتے ہوئے کئی لوگوں کے خلاف جانچ کی جار ہی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے چار مئی کو پولیس کو قومی راجدھانی میں لیڈروں کے ذریعہ ریمیڈسیور دوا حاصل کرنے اور اسے کووڈ 19-مریضوں کو تقسیم کرنے کے معاملوں کی جانچ کرنے اور کرائم کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کے لیےقدم اٹھانے کو کہا تھا۔